اندراگاندھی نیشنل سینٹر میں ایران ۔ہند کے فنکاروں کی فن خطاطی پر شاندار نمائش کا انعقاد


سترایران کلچر ہاوس کے زیر اہتمام نئی دہلی کے ’اندراگاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس‘ میں 
سالہ روابط ایران وہندکی سالگرہ کے موقع پر دو روزہ ایرانین کلچرل اینڈ آرٹ نمائش کا افتتاح
 نئی دہلی، 05فروری(پریس ریلیز)70سالہ ایران وہند ثقافتی رشتوں کی سالگرہ کے موقع پرایران کلچرہاو ¿س نئی دہلی میںاندراگاندھی نیشنل سینٹر فارآرٹس میں دوروزہ ایرانین کلچرل اینڈ آرٹس نمائش کا انعقاد کیاگیا۔ اس موقع پر فن وثقافت کے میدان میں مختلف شخصیات نے شرکت کی۔
 تقریب میں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ایران کلچرہاوس نئی دہلی کے کلچرل کاونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی نے تقریب کی اہمیت اور اس کی ضرورت پر مفصل روشنی ڈالی اور ساتھ ہی ایرا ن۔ہند تعلقات پر بھی روشنی ڈالی ۔انہوں نے نمائش کے انعقادمیں اندراگاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس کا شکریہ اداکیا۔ جس نے اس اہم تقریب کےلئے اپنا تعاون پیش کیا ہے۔ سنیٹر کے ممبر سکریٹری ڈاکٹر سچیدانند نے اپنے خطاب میں ۰۷ سالہ انڈو ایران روابط پر گفتگو کی اور کہا کہ فن وثقافت ایک ایسی شے ہے جو دونوں ممالک کے رشتوں اور یہاں کی خوبصورتی کی مشترکہ طورپر عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے رومی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مخطوطات سے ملک کی لائبریریاں بھری پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے درمیان ثقافتی رشتے مسلسل فروغ پارہے ہیں۔
 معروف فلم کار سید مظفر علی نے کہا کہ ہندوستان اور ایران کے درمیان جو مشترکہ باتیں ہیں ان میں بہت بڑا حصہ فن وثقافت کا ہے۔ مظفر علی نے ایرانین فلم انڈسٹری کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے رومی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہند وایران کے لوگوں کی مشترکہ وراثت ہیں۔ کرافٹ اینڈ آرٹ کا خاص طورپر کشمیر کی قلم کاری ، پچی کاری وغیرہ کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے فارسی زبان کے تعلق سے کہا کہ یہ ایک بہت ہی شیریں زبان ہے جس کو ملک کے رہنے والے ہر شخص کے پردادا بولتے ہوں گے۔ انہوں نے اس کی تعریف میں کہا کہ اگر آپ اہل دل ہیں تو فارسی زبان کی مٹھاس کو زیادہ بہتر طریقہ سے سمجھ سکتے ہیں۔ ساہتیہ اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر شرینواس راو نے فن وثقافت اور دونوں ممالک کے رشتوں کے ثبوت میں رگ وید وغیرہ کے حوالے پیش کئے جن میں ایران کے تعلق سے بہت سی باتیں ملتی ہیں۔ اس موقع پر ایرانی کیلی گرافر ڈاکٹر کاوہ تیموری نے بھی خطاب کیا اور فن وثقافت سے متعلق مختلف مفید باتیں کیں۔ آخر میں خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے سفیر ایران ڈاکٹر علی چگینی نے بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ ایران۔ہند رشتوں پر روشنی ڈالی ، ساتھ ہی قرآنی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے فن اور فنکاری کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا فنکار وہ پاک پروردگار ہے جس نے اس پوری کائنات کو بنایا اور ایک یادو نہیں اربوں کھربوں ایسی ایسی چیزیں بنادیں جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایران اور ہندوستان کے فارسی زبان کے شعراءکا تذکرہ کیا اور کہا کہ ان کی شاعری میں محبت تو مل سکتی ہے مگر دہشت گردی کا کوئی حوالہ نظر نہیں آتاہے۔
 سفیر ایران نے قرآن کریم کی غلط ترجمانی کا بھی تذکرہ کیا اوربتایا کہ لوگوں نے قرآن کو ٹھیک سے سمجھا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا ہر ملک اور اس کے رہنے والے آرٹ سے محبت کرتے ہیں۔ آخر میں پروفیسر رمیش گور نے اظہار تشکر کیا۔
 اس موقع پر ایرانی خطاط ڈاکٹرکاوہ تیموری، مسعود ربانی اور صنعت کاری کے مختلف شعبوں سے متعلق خانم فریدہ تدین،خانم معصومہ حسین مردی وخانم مژگان ژالہ خاکی موجود تھیں۔ ہندوستانی خطاط محمد احرار عالم،محمد فردوس یساری،محمد نوشاد اور محمد ارمان حبیب وغیرہ کے علاوہ کثیر تعداد میں عاشقان فن وثقافت موجود تھے۔ اس موقع پر ایرانی فن وثقافت کا مظاہرہ کرنے کے لئے لگائی گئی آرٹ گیلری کا افتتاح بھی سفیر ایران ڈاکٹر علی چگینی کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے کیا ۔اس موقع پرفن خطاطی سے وابستہ ایران وہند کے اساتذہ اورطلباءبڑی تعداد میںشریک رہے۔
 واضح رہے کہ۶۔۷ فروری۰۲۰۲ئ کو ایران کلچرہاوس اور جامعہ ہمدرد کے باہمی اشتراک سے دو پہر۰۳:۲ کنونشن سینٹر میں دو روزہ نمائش خطاطی وثقافتی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ اسی طرح ۱۱ ،۲۱ و۳۱ فروری ۰۲۰۲ئ کو یہ فنی وثقافتی تقریب آرٹ کالج تلک مارگ نئی دہلی منعقد ہوگی جس کا ۱۱فروری دوپہر ۰۳:۲ بجے افتتاح کیاجائے گا۔ اس فن سے متعلق دلچسپی رکھنے والے اشخاص اس پروگرام میںشرکت کرسکتے ہیں۔