نقوی نے وگیان بھون میں طلبا پارلیمنٹ سے خطاب کیا


نئی دہلی، 22 فروری (یو این آئی) اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مسٹر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ہندوستان سیکولر-جمہوری ملک، اکثریت کے اخلاقی اقدار اور سوچ کا نتیجہ ہے اور "کثرت میں وحدت" کے مضبوط تانے بانے کا ثبوت ہے ۔مسٹر نقوی نے آج یہاں نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقد ہندستانی طلبا پارلیمنٹ کی 10 ویں سالانہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ "گمراہی کے گیت" اور "بھرم کے سنگیت" کے ذریعے ملک میں خیرسگالی، سیکولر ازم کے ماحول کو تباہ کرکے اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں۔مسٹر نقوی نے کہا کہ ہمارا آئینی وفاقی ڈھانچہ سماجی ہم آہنگی اور "کثرت میں وحدت" کی ضمانت ہے ۔مسٹر نقوی نے کہا کہ ہمارے آئین میں جہاں پارلیمنٹ، اسمبلی کے "پاور اور پریویلیوج" کو آرٹیکل 105 میں واضح کیا گیا ہے وہیں اس سے پہلے آرٹیکل51 A میں بنیادی فرائض پر بھی زور دیا گیاہے ۔ ہندستانی آئین نے بنیادی فرائض کے تئیں بھی ذمہ داری طے کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بنیادی حقوق کے تعلق سے ہم آگاہ رہتے ہیں اسی طرح سے اصل فرائض کے تئیں بھی ہمیں ذمہ داری سمجھنی ہو گی۔ شہریوں کے بنیادی حقوق، بنیادی فرائض کی ادا ئیگی پر مبنی ہیں، کیونکہ حق اور فرض دونوں ایک - دوسرے سے الگ نہیں ہو سکتے ۔ شہریوں کو ملک کے تئیں فرائض کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔مسٹر نقوی نے کہا کہ زندگی، آزادی، مساوات اور اظہار کی آزادی سے متعلق بنیادی حقوق کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے ، شہریوں جن میں منتخب نمائندے شامل ہیں، کی طرف سے ملک کے تئیں اپنے فرائض کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہر شہری اپنے فرض پر عمل کرتا ہے ، تو حقوق کا استعمال کرنے کے لئے مناسب ماحول بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو فرض کے تئیں ایمانداری کی نذیر بننا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہندستان نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ابھرا ہے ، بلکہ متحرک،، پارلیمانی نظام کے طور پر پھلا - پھولا اور مضبوط ہوا ہے ، جس میں آئین، "ہر معاشرے کے حقوق کے دفاع کی ضمانت کا گرنتھ ہے ۔



"انہوں نے کہا کہ شہریوں کے حقوق اور بنیادی فرض یکساں طور پر اہم ہیں. شہری حقوق اور ذمہ داری، ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں اور دونوں ہی ساتھ - ساتھ چلتے ہیں اگر ہم حق رکھتے ہیں۔ اگر ہم ان حقوق رکھتے ہیں تو اہم حقوق سے وابستہ ذمہ داری بھی رکھتے ہیں۔ جہاں بھی ہم رہ رہے ہیں، چاہے وہ گھر، سماج، گا وں، ریاست یا ملک ہی کیوں نہ ہو، وہاں حقوق اور ذمہ داری قدم بہ قدم ملاکر چلتے ہیں۔ حقوق فرض کی سولی پر چڑھا کر حاصل نہیں کئے جاسکتے ۔مسٹر نقوی نے کہا کہ "سب کا ساتھ، سب کاوکاس، سب کا وشواس" مرکز کی وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کا قومی مذہب ہے ۔ مودی حکومت کی ہر ایک کی منصوبہ بندی کا مرکزی نقطہ گا وں، غریب، کسان، نوجوان، خواتین اور کمزور طبقہ ہیں۔ ہماری حکومت کا عزم ہے ہر ضرورت مند کی آنکھوں میں خوشی، زندگی میں خوشحالی یقینی بنانا اور مودی حکومت نے اسی عزم کے ساتھ پوری مضبوطی اور پوری ایمانداری سے کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سالوں میں غریبوں کے لئے 2 کروڑ پکے مکانات کی تعمیر کی گئی ہے ،ملک کے ہر گا وں میں بجلی پہنچائی گئی ہے ، فصل انشورنس کی منصوبہ بندی کا فائدہ 6 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو ملا ہے ،22 کروڑ 30 لاکھ ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے گئے ہیں، 8 کروڑ غریب بہنوں کو اججولا منصوبہ بندی کے تحت مفت گھریلو گیس کنکشن دیا گیا ہے ، پورے ملک میں 10 کروڑ 90 لاکھ بیت الخلا تعمیر کئے گئے ہیں،30 ہزار سٹارٹ - اپس کو تسلیم شدہ حیثیت دی گئی ہے ،23 کروڑ 45 لاکھ لوگوں کو مدرا یوجنا کے تحت اقتصادی سرگرمیوں کے لئے آسان قرض مہیا کرائے گئے ہیں، جن دھن یوجنا کے تحت 38 کروڑ لوگوں کو بینکنگ نظام سے جوڑا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ "ہنر ہاٹ "جیسے روزگار فراہم کرانے والے انعقاد سے اقلیتی طبقہ کے 8 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار اور روزگار کے مواقع مہیا کرائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندستان میں خط افلاس سے نیچے رہنے والے لوگوں کی تعداد جو 2011 میں 27 کروڑ تھی وہ 2017 میں کم ہو کر تقریبا 8 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی ہے ۔ مودی حکومت کی اصلاح پسندانہ اور سب کو شام کرنے کی کوششو ں کے نتائج تیزی سے ملک کے سامنے آرہے ہیں۔ اس 4 روزہ 10 وہ سالانہ قومی کانفرنس میں پورے ملک کے 450 یونیورسٹیوں کے تقریبا 10 ہزار طلبا شامل ہوئے ہیں۔