نئی دہلی، 15 دسمبر (یو این آئی) جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقہ کے لوگوں کا شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری مظاہرہ اتوار کو پرتشدد ہوگیا جس میں کئی لوگ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
جامعہ کمپلکس میں زبردستی گھس کر پولیس کی کارروائی کے خلاف جامعہ، جواہر لال نہرو (جے این یو) اور دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کے طلبا اور اساتذہ آئی ٹی اوپر واقع دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرہ کرکے پولیس کی بربریت کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔ طلبا کے ساتھ اساتذہ بھی شامل ہیں۔
پولیس ہیڈکوارٹر کے علاوہ جامعہ نگر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں جاری احتجاجی مظاہرے اور تشدد کے پیش نظر دہلی میٹرو نے آئی ٹی او، دہلی گیٹ، پرگتی میدان، سکھدیو وہار، جامعہ، اوکھلا وہار شاہین باغ، جسولہ، وسنت وہار، منیرکا، آ رکے پورم اور آئی آئی ٹی اسٹیشنوں کو بند کردیا ہے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی اور جی ٹی بی نگر میٹرو اسٹیشنوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقہ کے لوگوں کا شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری مظاہرہ اتوار کو پرتشدد ہوگیا جس میں کئی لوگ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
جامعہ نگر علاقہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ دوپہر کو مولانا محمد علی جوہر روڈ پر جمع ہوکر اوکھلا موڑ کی طرف بڑے۔ مظاہرین کو سوریہ ہوٹل کے نزدیک پولیس نے بیری کیڈ لگاکر روک دیا۔ اس کے بعد بھیڑدوسری سڑک پر ماتا مندر کی طرف سے متھرا روڈ پر پہنچ گئی جہاں پولیس کے ساتھ پرتشدد تصادم ہوا۔ پولیس لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے چھوڑتے بھیڑ کو کھدیڑ کر جامعہ یونیورسٹی کے درمیان والی سڑک پر لے آئی۔
جامعہ کی لائبریری سے باہر نکالے گئے طلبا نے بتایا کہ مظاہرین جامعہ نگر علاقہ کی طرف چلے گئے اس کے بعد پولیس جامعہ کمپلکس میں گئی اور لائبریری کے دروازے توڑ کر اندر گھس گئی، طلبا کے ساتھ مارپیٹ کی۔ اس کے بعد سیکڑوں طلبا۔طالبات کو اٹھاکر پریڈ کراتے ہوئے باہر نکالا گیا۔ اس دوران پولیس کہتی رہی کہ بغیر بات کئے جلدی جلدی آگے چلتے جاو۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ کمپلکس میں ایس آر کے ہوسٹل کی مسجد میں گھس کر بھی پولیس نے طلبا کے ساتھ مار پیٹ کی۔
جامعہ انتظامیہ کی طرف سے یونیورسٹی میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان کرنے کے باوجود شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کے خلاف اتوار کو بھی طلبا نے یونیورسٹی کمپلکس اور آس پاس کے علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ کیا جس نے پرتشدد شکل اختیار کرلی۔
جنوب مشرقی دہلی کے ڈپٹی پولیس کمشنر چنمے بسوال نے کہاکہ پولیس مظاہرین کو متھرا روڈ پر جانے سے مسلسل منع کرتی رہی لیکن بھیڑ آگے بڑھتی گئی۔ لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے اور ہلکی طاقت کا استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد بھیڑ مشتعل ہوگئی اور پولیس پر پتھراو کرنے لگی۔ اس دوران تین بسوں کو آگ کے حوالے کردیا گیا اور پانچ بسوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھیڑ پر
فی الحال قابو پالیا گیا ہے لیکن حالات پرکشیدہ ہیں اس لئے جامعہ کمپلکس کے باہر پولیس دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
پولیس نے بڑی تعداد میں طلبا کو حراست میں بھی لیا ہے۔ مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس مسلسل آنسو گیس کے گولے چھوڑ رہی ہے۔ یونیورسٹی کمپلکس اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں حالات نہایت کشیدہ ہیں۔ پولیس نے صحافیوں کو جامعہ کمپلکس کے مین گیٹ سے دور رکھا ہے۔
جامعہ اساتذہ ایسوسی ایشن نے اس تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔ اساتذہ ایسوسی ایشن نے کہا کہ جامعہ کے طلبا کیمپس میں تھے اور طلبا و طالبات لائبریری میں پڑھ رہے تھے لیکن پولیس نے زبردستی گھس کر مار پیٹ کی ہے۔ اس حملے میں کئی طلبا زخمی ہوئے ہیں جن کو نزدیکی اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
بی ایس سی پہلے سال کی طالبا رمشا نے یو این آئی کو بتایا کہ وہ لائبریری میں پڑھ رہی تھیں کہ پولیس اندر گھس آئی اور طلبا کے ساتھ مارپیٹ کرنا شروع کردیا۔ وہ اندر سے کسی طرح سے بچ کر باہر آئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریڈنگ روم کی لائٹ بند کردی تھی پھر بھی پولیس نے طلبا کو نکال نکال کر مارا۔سیکڑوں طلبا کو لائبریری سے باہر نکالا گیا۔
فی الحال جامعہ میٹرو اسٹیشن کے نیچے اور جامعہ کمپلکس کے باہر بڑی تعداد میں پولیس تعینات ہے۔ دوسری طرف جامعہ نگر میں بڑی تعداد میں لوگ اب بھی سڑکوں پر کھڑے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے ایسے قانون لیکر آرہی ہے۔ حکومت مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانا چاہتی ہے۔ جامعہ یونیورسٹی میں حالانکہ موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ہوگیا لیکن آج مقامی لوگوں کے ساتھ طلبا بھی سڑکوں پر مظاہرہ کررہے ہیں۔