نئی دہی، 5دسمبر(سیاسی منظر نیوز)اپوزیشن نے مودی حکومت پر جمعرات کو کسان مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس نے وزارت زراعت کے اختیارات کو ختم کرکے کسانوں کو تباہ کردیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہر مہینے تقریبا 950کسان خودکشی کررہے ہیں۔لوک سبھا میں مختلف وجوہات سے فصل کو ہوئے نقصانات اوراس کے کسانوں پر اثرات پرقانون 193کے تحت بحث کی ابتدا کرتے ہوئے کانگریس کے کے ۔سریش نے یہ الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اناج کی پیداوار کم ہورہی ہے ۔ بے موسم کی برسات اور سیلاب کی وجہ سے آندھرا پردیش، گجرات، مہاراشٹر، اترپردیش اور مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں کے 137اضلاع متاثر ہوئے ہیں لیکن حکومت کسانوں کو ہوئے نقصانات کی کوئی بھرپائی نہیں کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس فصل قرض معافی کی تجویز نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ اس معاملے میں وقفے وقفے سے دیئے گئے سفارشات کا بھی نفاذ نہیں کیا جارہا ہے ۔ کسانوں سے متعلق سرکاری پروگرام آدھے ادھورے ہیں۔ قرض کے بوجھ تلے دبے کسان خودکشی کرنے کے لئے مجبور ہیں۔ قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق سال 2016میں 11379کسانوں نے خودکشی کی یعنی ہر ماہ 948کسان خودکشی کررہے ہیں۔
پارلیمنٹ میں آسمان چھوتی قیمتوں کی جانب ایوان کی توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں بازاروں میں پیاز 90سے 120روپے فی کلوگرام فروخت ہورہا ہے ۔ بڑے شہروں میں اس کی قیمتیں 130روپے تک پہنچ گئی ہیں لیکن مہاراشٹر کے کسان اسے محض آٹھ روپے فی کلوگرام فروخت کررہے ہیں۔قیمتوں میں اتنا اضافہ کا کوئی فائدہ کسانوں تک نہیں پہنچ رہا ہے ۔ اس کے علاوہ موسم کی مار، آب وہوا کی تبدیلی اور قرض لوٹانے کے لئے بینکوں کے دباوسے کسان زبردست پریشانی جھیل رہے ہیں۔مسٹر سریش نے کیرلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات کی وجہ سے ریاست کی 52 فیصد آبادی مسائل جھیل رہے ہیں۔ یہاں 70 فیصد لوگوں کی زندگی ماہی گیری،مویشی پروری اور کھیتی پر انحصار کرتی ہے ۔ قدرتی آفات کی وجہ سے تقریبا 4ئ3 فیصد جانور ہلاک ہوچکے ہیں۔ کروڑوں روپے کی فصل اور جائیداد کا نقصان ہوا ہے ۔حکومت کو انہیں مصیبتوں سے نکالنے کے لئے معاوضہ دینا چاہئے ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ویریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہر مرتبہ کسانوں کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لئے پارلیمنٹ ہمیشہ سنجیدہ رہتی ہے ۔ برسراقتدار اور اپوزیشن دونوں ہی کسانوں کے مشکلات حل کرنا چاہتے ہیں لیکن جب ایک حکومت کام کرتی ہے تو اپوزیشن میں موجود پارٹی کو پریشانی ہونے لگتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ کا حل نہیں نکل سکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 1952اور 2014 تک کسی بھی حکومت نے کسانوں کو براہ راست امداد نہیں کی۔ پہلی مرتبہ مودی حکومت نے چھ ہزار روپے کی براہ راست امداد دی۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کی خودکشی کے اعدادوشمار گنانے سے ختم نہیں ہوگی۔ اس کے لئے ٹھوس اقدام کرنے ہوں گے جو وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کررہی ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، وی پی سنگھ اور چندر شیکھر کے میعاد کار میں بھی بڑی تعداد میں کسانوں نے جان دی تھی لیکن اس بارے میں کوئی خبر نہیں بنی۔ یہ مسئلہ سب سے پہلے تب روشنی میں آیا جب سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا را و کی حکومت کے دوران نرمکاری کی ابتدا کے بعد ودربھ میں بڑی تعداد میں کسانوںنے خودکشی کی۔ یہ مسئلہ اس وقت بحث کا موضوع بنا تھا۔
ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے مغربی بنگال کے ساتھ مرکزی حکومت کے ذریعہ کئے جارہے بھید بھاو کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سمندری طوفان 'بلبل' کی وجہ سے ریاست میں ہونے والے نقصانات کا معاوضہ دینے میں تفریق برتی گئی ہے ۔مسٹر بنرجی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست کے وزیراعلی ممتا بنرجی سے فون پر بات چیت کی تھی اور ریاستی حکومت کو 990کروڑ روپے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن آج تک یہ رقم نہیں دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ان ریاستوں کے ساتھ تفریق کرتی ہے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی کی حکومت نہیں ہے ۔ انہوںنے کسانوں کی خودکشی کی بڑھتے ہوئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں خصوصی طور سے حل کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے آلودگی کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار پر ہونے والے اثرات کے سلسلے میں اپنی فکرمندی کا اظہار کیا۔وائی ایس آر کانگریس کے پی بی ریڈی نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں آئی کمی تشویشناک ہے اور اس بارے میں حکومت کو توجہ دینا چاہئے ۔
انہوںنے کہا کہ فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور کسانوں کی زندگی کی سطح میں بہتری کے لئے تحقیق اور ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) پر دھیان دینے کی خصوصی ضرورت ہے ۔
شیوسینا کے ونائک راوت نے مہاراشٹر میں بے موسم برسات کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے قدرتی آفات سے کسانوںکی زندگی تباہ ہوتی ہے اور ان کے سامنے زندگی گذارنے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ زبردست بارش کی وجہ سے پھلوںاور فصلوں کو نقصان ہوا ہے ۔انہوںنے بھی مرکزی حکومت پر ریاستی حکومت کے ساتھ تفریق کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ریاست کے کولہا پور اور شانگلی میں سیلاب متاثروں کے لئے پیکج کی یقین دہانی مرکز کی جانب سے کرائی گئی تھی لیکن آج تک یہ رقم جاری نہیں کی گئی۔ انہوںنے 40ہزار کروڑ روپے کا پیکج دینے کی مرکز سے درخواست کی۔جنتا دل یو کے کوشیلندر کمار نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی مرکز کے منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کسان کو چھ ہزار روپے سالانہ دینے کا حکومت کافیصلہ مناسب ہے ۔ انہوں نے حالانکہ کہا کہ صرف اس کوشش سے ہی کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی روڈ میپ کے لئے بہار حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کا روڈ میپ مرکز کی جانب سے بھی جاری کیا جانا چاہئے ۔
بیجو جنتا دل کے بھرت ہری مہتاب نے کسانوں کو کھادیں، بیج،کیڑے مار دوا وغیرہ پر جی ایس ٹی کے تحت ان پٹ ٹیکس کریڈٹ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ان چیزوں پر سالانہ پندرہ ہزار کروڑ روپے کا جی ایس ٹی دینا ہوتا ہے لیکن جب وہ اپنی فصل بیچنے جاتے ہیں تو انہیں ان پٹ ٹیکس کریڈٹ نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ بیمہ کمپنیوں کے ضلع ہر سال بدلنے سے کسانوں کو دعوی کرنے میں پریشانی ہوتی ہے ۔بی ایس پی کے دانش علی نے کہا کہ آزادی کے اتنے برسوں بعد بھی کسی بھی حکومت نے کسی کے لئے کچھ نہیں کیا۔ ان کے ساتھ ہمیشہ سوتیلا رویہ اختیار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسان کی لاگت کا فارمولہ ایمانداری سے طے کیا جائے تو کوئی کسان نہیں مرے گا۔
ہر مہینے تقریبا 950کسان خودکشی کررہے ہیں:اپوزیشن