شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جامعہ کے طلباء کا مظاہرہ،50 سے زائد طلبا اور 12پولیس اہلکار زخمی


نئی دہلی، 13 دسمبر (سیاسی منظر نیوز) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر نے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا آج مشتعل ہوگئے جس میں کئی طلبا اور طالبات زخمی ہوگئے ۔ اس دوران 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔
پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جامعہ کے طلبا جنتر منتر جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن طالب علموں کو یونیورسٹی کے احاطے کے باہر ہی روکنے کی کوشش کی گئی لیکن طلبا مشتعل ہو گئے۔اس دوران طلبا نے پولیس پر پتھر پھینکے۔تحریک کرنے والےطلباء نے بیريكیٹ توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی۔ اس پرتشدد جھڑپ میں 12 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جن میں سے دو کو آئی سی یو میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی حالت مستحکم ہے۔
افسر نے بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے ۔ 42 طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے۔
طلبا نے بتایا کہ انہیں روکنے کے لئے پولیس نے پہلے پانی کی بوچھار کی اور پھر آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ اس کے بعد پولیس نے طالب علموں پر لاٹھی چارج کیا جس میں 50 سے زائد طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ آئین کو بچانے کے لئے ان کی جدوجہد مسلسل جاری رہے گی۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جامعہ گرلز ہاسٹل کی طالبات نے گزشتہ شام احتجاج کیا تھا ۔ بڑی تعداد میں طلباءو طالبات آج یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر جمع ہو کر پارلیمنٹ کی جانب روانہ ہوئے تب ہی مرکزی دروازے سے کچھ دوری پرپولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں ۔
اس دوران سنٹرل یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن نے جامعہ کے طلباء پر لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر راجیو رے اورسکریٹری ڈی کے لوبيال نے کہا کہ پولیس نے پرامن مظاہرہ کر رہے طلبا پر لاٹھی چارج کرکے انہیں زخمی کیا۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علموں کے ساتھ بھی پولیس نے ایسا ہی کیا۔ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق ہے۔