کولکاتا14دسمبر(سیاسی منظرنیوز) شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں پورا ملک جل رہا ہے ۔ راجیہ سبھا میں سی اے بی پاس ہونے کے بعد تری پورہ، آسام کے بعد مغربی بنگال کے عوام آپے سے باہر ہو کر نہ صرف کروڑوں کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ عام لوگوں کا راہ چلنا بس یا ٹرین کا سفر کرنابھی دشوار کن ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ بروز جمعہ کو کولکاتا سمیت بنگال کے مختلف اضلاع میں احتجاجی ریلی و جلوس کے ساتھ کچھ جگہوں پر توڑ پھوڑ کی واردات بھی پیش آئی تھی عوام کا احتجاجی مظاہرہ دوسرے دن بھی جاری رہا ہوڑہ سے لے کر مرشد آباد، مالدہ وغیرہ اضلاع میں کروڑوں کا سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ٹرین کی ناکہ بندی کرکے پتھراﺅ توڑ پھوڑ کے بعد درجنوں ٹرینیں اور بسوں کو پھونک دیا گیا۔ سرکاری دفاتر کو آگ کے حوالے کیا گیا۔ ریلوے کے ٹکٹ کاﺅنٹر اور کیبن کو کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ۔ ٹرینوں میں آتشزدگی کے بعد کئی ٹرینیں منسوخ ہوگئی جگہ جگہ ٹرینیںپٹری پر کھڑی رہنے کے سبب مسافر اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے پریشان حال ہے۔ ہنگامے کے دوسرے روز پورے بنگال میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ہوڑہ ضلع کے سنترا گاچھی ، سنکڑیل اسٹیشن پر صبح سے ہی ٹرین کی ناکہ بندی کرتے ہوئے آگ زنی کی اور گھنٹوں احتجاج کیا ۔ کونا اکسپریس وے پر تقریباً درجنوں سرکاری بسوں کو آگ کے حوالے کردیا گیا۔ امیت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا نذر آتش کیا گیا۔ ٹکٹ کاﺅنٹر میں آگ لگانے پر پولس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے آنسو گیس داغے۔ لال گولا میں کئی ٹرینوں کو مظاہرین نے آگ کے حوالے کردیا۔ موصولہ اطلاع کے مطابق اس آگ میں تقریباً درجن بھر ٹرینیں آگ کی لپیٹ میں آگئی۔ جبکہ کونا اکسپریس وے میں بس میں لگی آگ بجھانے کے لئے دمکل کی گاڑیوں کو بھی آگ کے حوالے کردیا گیا۔
مرشد آباد ، چاپڑا ڈانگہ، نیمتا ، جنگی پور، سوتی، رگھو ناتھ گنج میں بوڑھے جوان کے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے بھی ٹرین پر پتھراﺅ کرتے ہوئے اور یلوے پٹریوں پر آگ زنی کرتے ہوئے نظر آئے۔ بیر بھوم کے ماڑ گرام ، کھیجوری تلہ ، آم ڈانگہ، آم ڈانگہ کے سنتوش پور میں تقریباً7دکانوں میں آگ لگا دی گئی۔ سنڈالی میں مسافروں کو روک کر حملہ کیا گیا۔ مرشد آباد کے شمشیر گنج تھانہ پر پتھراﺅ کرنے سے کوئی پولس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلا ع ہے۔ مرشد آباد کے سوتی ٹول پلازہ جو کچھ پہلے ہی تعمیر کیا گیا ہے پورے طور پر آگ کے حوالے کردیا گیا۔ ساتھ ہی ہوڑہ کے ایڈ منسٹریٹیو بلڈنگ کو بھی آگ کے حوالے کردیا گیا۔ ہوڑہ کے باﺅڑیا میں ریلوے اسٹیشن پر آتشزدگی کی گئی۔ اس مظاہرہ اور ہنگامہ میں پولس اہلکار سمیت دس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ وہیں دوسری جانب گزشتہ کل الو بیڑیا اسٹیشن اور کیبن میں زبردست توڑ پھوڑ پرریلوے حکام کے مطابق تقریباً 4لاکھ کے املاک کا نقصان ہوا ہے۔ ساتھ ہی لوٹ کر 12سے زائد کمپیوٹر اور دیگر ٹیکنیکل مشین بھی لے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران کونا اکسپریس وے میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ سڑک کے مختلف مقامات پر آگ جلا کر مظاہرہ ہوا ۔ مظاہرین نے تقریباً15بسیں جلادیں۔ اس کے نتیجے میں ہوڑہ اورکولکاتا کو جوڑنے والی سڑک کونااکسپریس وے میں گاڑیوں کی آمد ورفت ٹھپ پڑ گئی۔ مسافروں کو شدید پریشانی جھیلنی پڑی فائربریگیڈ کواطلاع ملتے ہی فائربریگیڈ کی ٹیم جب آگ بجھانے پہنچی تو دمکل کی گاڑی کو بھی آگ کے حوالے کردیا گیا۔ جمعہ سے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں ریاست کے مختلف حصوں میں لوگ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ گورنر جگدیپ دھنکڑ اور ریاست کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے سب کو پرامن رہنے کی تلقین کی تھی پھر بھی سنیچرکو بھی یہی منظردیکھا گیا۔ سنیچر کی صبح ہی سے فرخاکے قریب کچھ اقلیتی تنظیموں کے ممبروں نے سڑک کی ناکہ بندی کرکے اپنی برہمی کامظاہرہ کرناشروع کردیا۔ سڑک پرٹائرجلاکر اس نئے شہریت قانون کی مخالفت کی گئی۔ سڑک پر آتی جاتی بسوں کوروک کر آ گ لگائی گئی ۔15بسیں جل کر راکھ ہو گئیں۔ جلانے سے پہلے بسوں پرپتھراو ¿ کرکے ان کی کھڑکیوں کے سارے شیشے توڑ دیئے گئے تھے۔ شروع میں گاڑیاں دھیرے دھیرے چل رہی تھیں لیکن دن چڑھے میں کونا اکسپریس وے پر گاڑیوں کا چلنایکسربند ہو گیا۔بہت ساری بسیں لاریاں ٹرک اور چھوٹی گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں۔ پولس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا۔احتجاجیوں نے سنترا گاچھی بس اسٹینڈ پر حملہ کیا۔ الزام ہے کہ یہاں کھڑی بسوں میں آگ لگادی گئی۔ دمکل کے ملازمین جائے واردات پر پہنچے تومظاہرین نے ان پر پتھراو کیا۔ مرشدآباد کے سوتی میں بھی تین بسوں کو آگ لگادی گئی۔
دوسری طرف سنکرائل اسٹیشن کے ریلوے کیبن اورٹکٹ کاو ¿نٹر میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگادی گئی ملزمین نے سگنلنگ کیبن کوتہہ وبالا کردیا۔ اسٹیشن کا احاطہ جنگ کا اکھاڑہ بن گیا۔ جان بچانے کے لئے مسافروں میں بھگدڑ مچ گئی۔
شہریت ایکٹ کی مخالفت کی آگ دورکے اضلاع تک پہنچ گئی۔ بیربھوم کے موراری اسٹیشن میں بھی ناکہ بندی کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد ٹرینیں مختلف اسٹیشنوں میں کھڑی ہوگئیں۔ ہوڑہ سلپ میں6نمبر قومی شاہراہ کو احتجاجیوں نے جام کردیاجس کی وجہ سے شہریت ترمیمی بل کے ایکٹ میںبدلتے ہی ریاست ابل پڑا جس کی وجہ سے عام لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ سنیچر کی صبح سے ہی بشیرہاٹ ، مرشد آباد کے حسن آباد، بیر بھوم کے مختلف اسٹیشنوں اور ریاستی شاہراہوں کی ناکہ بندی شروع ہو گئی۔ اس کے نتیجے میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدو رفت مفلوج ہوکررہ گئی۔ روز مرہ کے مسافروں کوبھاری پریشانی کاسامنا کرناپڑا۔ الزام ہے کہ آگ بجھانے آئی دمکل گاڑی میںبھی آگ لگا دی گئی۔
شہریت بل پر صدرکے دستخط ہو تے ہی مقامی لوگوں نے احتجاج میں آ واز بلند کرنا شروع کردیا۔ سنیچرکی صبح سیالدہ ، حسن آباد سیکشن کے ہڑوا اسٹیشن پر مقامی لوگوں نے ریل لائن کی ناکہ بندی کی ۔ حسن آباد سیکشن کے مختلف اسٹیشنوں میں بھی احتجاج اور مظاہرہ کئے گئے۔ اس کی وجہ سے لال گولا سے کر شنانگر تک ٹرین سروس ٹھپ پڑ گئی ۔ انٹرسٹی اکسپریس کوجنگی پور اسٹیشن میں رک جانا پڑا۔
مرشد آباد کے بیل ڈانگہ میں سنیچر کو بھی احتجاج اور مظاہرے نے تشدد کی ایسی شکل اختیار کرلی کہ کسی کے اندر علاقے میں داخل ہونے کی ہمت نہیں ہوئی۔پولس کاتوکوئی اتہ پتہ نہیں تھا۔ رگھوناتھ گنج میں بھی قومی شاہراہ کی ناکہ بندی کی گئی۔ صبح ہوتے ہی ایک گروپ نے سڑک جام کرکے مظاہرہ کیا۔ ٹائر جلائے گئے۔ ایک طرف ٹرین بند تودوسری طرف سڑکوں کی ناکہ بندی کایہ حال ۔ ان دوآفتوں میں عام مسا فر پس کر رہ گئے۔ اس سے روز مرہ کے کچھ مسافروںمیں احتجاجیوں کے تئیں ناراضگی بھی پیداہو گئی۔