مودی حکومت کسانوں کو2500 ایم ایس پی دینے سے روک رہی ہے :بگھیل


نئی دہلی،14دسمبر(یو این آئی) چھتیس گڑھ کے وزیرا علیٰ بھوپیش بگھیل نے وزیراعظم نریندر مودی پر کسانوں کے مفاد میں خلل انداز ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے آج کہا کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت کسانوں کو دھان کے 2500 روپیے کا ایم ایس پی (کم از کم امدادی رقم) دینا چاہتی ہے لیکن مودی حکومت اس اقدام سے روک رہی ہے ۔ مسٹر بگھیل نے یہاں رام لیلا میدان میں کانگریس کی 'بھارت بچاو ¿ ریلی' سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھتیس گڑھ میں ان کی حکومت کسانوں کو 2500 روپیے کا ایم ایس پی دینا چاہتی ہے لیکن مودی حکومت روک رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ واحد ریاست ہے جہاں کسانوں کو دھان کی خریداری کے لیے 2500 روپیے فی کوینٹل کی شرح مقرر کی گئی جس کا اثریہ ہوا کہ گذشتہ ایک سال میں کسی کسان نے خود کشی نہیں کی۔ مسٹر بگھیل نے کہا کہ مودی حکومت کچھ بھی کر لے مگر چھتیس گڑھ دھان کے کسانوں کے ساتھ انصاف ہوگا اور ان کی جیب میں 2500 روپیے فی کوینٹل جائیں گے ۔ انہوں نے مسٹر مودی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بندر کے ہاتھ میں استرا آچکا ہے ۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ جلانا، کاٹنا اور بانٹنا جانتے ہیں۔چھتیس گرھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2016 میں نوٹ بندی کے دوران اے ٹی ایم کی قطاروں میں 125 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ اشیاءاور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) نافذ کرنے کے بعد تاجر خود کشی کرنے لگے ۔ جموں و کشمیر کو مخصوص ریاست کا درجہ دینے آنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کو منسوخ کیا تو کشمیر وادی میں تالا لگ گیا۔ اب شہریت (ترمیمی)بل2019 کے بعد پورا شمال۔مشرق جل رہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت پورے ملک میں آگ لگانا چاہتی ہے لیکن کانگریسی ملک کو بچانے کے لیے جان دینے کا ہنر جانتے ہیں۔مسٹر بگھیل نے اس ریلی میں پارٹی کے رہنما راہل گاندھی سے قیادت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ کانگریس واحد راستہ(آپشن) ہے اور اس کے رہنما مسٹر راہل گاندھی ہیں جبکہ مرکز کی مودی حکومت کسان اور تجارت مخالف ہے ۔