نئی دہلی،04نومبر(یو این آئی) سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی تاناشاہی اور ایمرجنسی کی مخالفت کے دوران جیل جانے والے معروف صحافی گریدھر راٹھی نے پیر کو کہا کہ آج ملکی صورتحال بے حد خراب ہے اور یہ دوسری ایمرجنسی کی طرح ہے ۔ مشہور سوشلسٹ رہنما جارج فرنانڈیز کے رسالے 'پرتی پکش' کی ادارت سے متعلق رہنے والے مسٹر راٹھی نے اپنی نو کتابوں کی رسم اجراءکے موقع پر مذکورہ بالا اظہارِ خیال کیا۔ لوک نائک جے پرکاش نارائن کے داماد اور 'گاندھی پیس فاو ¿نڈیشن' کے صدر کمار پرشانت، معروف مصنف اور آرٹسٹ اشوک واجپیئی ، سوراج ابھیان کے صدر یوگیندر یادو، نیشنل اسکول آف ڈراما (این ایس ڈی) کے سابق ڈائریکٹر دیویندر راج انکُر اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ شاعر منگلیش ڈبرال نے مسٹر راٹھی کی کتابوں کا رسم اجراءکیا۔ ہنگری سے صحافت کی ڈگری حاصل کرکے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اخبار 'جَن یُگ' سے اپنا کریئر شروع کرنے والے مسٹر راٹھی ایمرجنسی کے دوران جیل کی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کا بہت برا حال ہے ۔ آج پھر ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے ۔ تشدد، قتل اور تناو ¿ کا ماحول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انھیں یہ بھرم نہیں رہا کہ تحریر سے انقلاب آئے گا یا سماجی تبدیلی آئے گی۔ وہ 50 سال لکھ کر خود کو بھی نہیں بدل سکے لیکن ادب ایک خواب تو دکھاتا ہے اور امید تو جگاتا ہے ۔'دھرم یُگ' میں صحافت کرنے والے مسٹر کمار پرشانت نے 1970 کے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا،'ہندی کے بڑے شاعر سچدانند ہیرانند واتسیاین اَگِّییہ نے کبھی مجھ سے کہا تھا کہ آپ گریدھر راٹھی کی 'نظمیں' ضرور پڑھیے ۔ ان سے آپ کو سیکھنے کا موقع ملے گا'۔مسٹر راٹھی 1970 کی دہائی کے مشہور صحافی ہیں لیکن سی پی ایم سے اختلاف رائے کی بنیاد پر وہ مستعفیٰ ہوگئے تھے ۔
ملک میں آج دوسری ایمرجنسی: گریدھر راٹھی