کیا انڈے واقعی صحت کے لیے اچھے ہوتے ہیں؟













بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مثالی خوراک سمجھے جانے والے انڈے ہمارے لیے نقصان دہ ہیں


اگر کوئی ایک خوراک ہے جو دنیا بھر کے لوگوں میں مقبول ہے اور ایک مکمل غذا بھی تصور کی جا سکتی ہے، تو وہ انڈہ ہے۔ باآسانی دستیاب، پکانے میں نہایت آسان، جیب پر ہلکا اور پروٹین سے بھر پور۔


امریکہ کی کنیٹیکٹ یونیورسٹی میں شعبہ غذائیت کے پروفیسر کرسٹوفر بلیسو کا کہنا ہے کہ انڈے میں انسانی نشوونما کے لیے تمام ضروری اجزا موجود ہوتے ہیں۔


دیگر غذا کے ساتھ انڈہ کھانے سے ہمارے جسم میں وٹامن کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک تحقیق کے مطابق سلاد کے ساتھ ایک انڈے کا اضافہ جسم میں سلاد سے ملنے والی وٹامن ای کی مقدار بڑھا سکتا ہے۔


تاہم کئی دہائیوں تک انڈے کھانے پر اس وجہ سے اختلاف رہا ہے کہ اس میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو کچھ تحقیقات کے مطابق امراضِ قلب کا باعث بن سکتا ہے۔




سلاد کے ساتھ ایک انڈے کا اضافہ جسم میں سلاد سے ملنے والی وٹامن ای کی مقدار بڑھا سکتا ہے


ایک انڈے کی زردی میں تقریباً 185 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے۔ امریکی حکومت کی غذائی ہدایات کے مطابق کسی بھی شخص کو ایک دن میں 300 ملی گرام سے زیادہ کولیسٹرول استعمال نہیں کرنا چاہیے۔


تو کیا اس کا مطلب ہے کہ انڈے مثالی خوراک ہونے کے بجائے ہمارے لیے نقصان دہ ہیں؟


اچھا اور برا کولیسٹرول


کولیسٹرول ایک ایسا مادہ ہے جو ہمارے جگر اور آنتوں میں پیدا ہوتا ہے اور ہماری خون کی نالیوں میں پایا جاتا ہے۔ عام طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بری چیز ہوتی ہے۔ لیکن کولیسٹرول خون کی نالیوں کے ذریعے جسم کے دیگر حصوں تک فاضل مادے کی ترسیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔


یہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی، ہارمونز، ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔


ہمارے جسم کو جتنا کولیسٹرول چاہیے ہوتا ہے وہ خود ہی پیدا کر لیتا ہے۔ لیکن یہ جانوروں اور ان سے حاصل ہونے والی غذاؤں میں بھی پایا جاتا ہے، جیسے کہ گوشت، انڈے، جھینگے، پنیر اور مکھن وغیرہ۔


کولیسٹرول 'لیپوپروٹین مولیکیولز' کے ذریعے ہمارے خون میں شامل ہو کر جسم کے تمام حصوں تک پھیل جاتا ہے۔ ہر شخص کے جسم میں لیپوپروٹین کی مختلف اقسام اور ترتیب پائی جاتی ہیں اور یہ ہر شخص میں انفرادی طور پر ہارٹ اٹیک کے خطرے کی وجہ بنتا ہے۔


'لو ڈینسٹی لیپوپروٹین کولیسٹرول' یعنی کم کثافت والی لیپوپروٹین کو عموماً بُرا کولیسٹرول کہا جاتا ہے اور یہ جگر کے ذریعے ہماری رگوں اور جسم میں موجود ٹشوز تک ترسیل ہوتا ہے۔ محقیقین کے مطابق یہ خون کی نالیوں میں جمع ہو کر دل کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔




جھینگوں کے علاوہ انڈے ہی ایسی خوراک ہیں جن میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ لیکن سیچوریٹڈ چربی کم ہوتی ہے


لیکن محقیقین کولیسٹرول کو حتمی طور پر دل کی بیماریوں سے نہیں جوڑ پائے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی غذائیت کے حوالے سے جاری کی گئی تازہ سفارشات کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے کی پابندی عائد نہیں کرتیں اور نہ ہی برطانیہ کی سفارشات میں ایسا کچھ کہا گیا ہے۔


اس کے بجائے چربی کے زیادہ استعمال سے پرہیز کا مشورہ دیا گیا ہے جو دل کے امراض کا موجب بن سکتی ہیں۔


ایسی خوراک جس میں چربی شامل ہو ہمارے جسم میں کم کثافت والی لیپوپروٹین کی مقدار کو بڑھا دیتی ہے۔ اگرچہ کچھ چربی قدرتی طور پر جانوروں سے حاصل کی گئی غذا کا حصہ ہوتی ہے، اس میں سے زیادہ تر مصنوعی طریقے سے بنائی جاتی ہے اور اس کی زیادہ مقدار مارجرینز (پروسسڈ فوڈ)، سنیکس (ہلکی پھلکی تیار خوراک) اور ڈیپ فرائی یا زیادہ تلے اور بیک ہوئے کھانوں میں موجود ہوتی ہے۔


جھینگوں کے ساتھ ساتھ انڈے ہی ایسی خوراک ہیں جن میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ لیکن سیچوریٹڈ چربی کم ہوتی ہے۔


کنیکٹیکٹ یونیورسٹی میں شعبہ غذائیت کی پروفیسر ماریہ لوز فرنینڈز کے مطابق (انڈوں میں کولیسٹرول کی زیادتی سے متعلق) یہ بات کئی برس کی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ پروفیسر ماریہ کی تازہ تحقیق کے مطابق انڈے کھانے اور دل کی بیماریوں کے درمیان کوئی باہمی تعلق نہیں پایا جاتا۔


'انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار گوشت اور دیگر چیزوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ دراصل سیچوریٹڈ چربی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتی ہے۔'




سیچوریٹڈ چربی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتی ہے


سوچ میں تبدیلی کیسے آئی؟


انڈوں کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات پر ہونے والی بحث کا رخ اس وجہ سے بھی مڑ گیا ہے کہ ہمارے اجسام کولیسٹرول کی مقدار کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔


امریکہ کے شہر بوسٹن میں واقع ٹفٹس یونیورسٹی کی الیزابتھ جونسن کا کہنا ہے کہ اکثر لوگوں کے لیے غذائی کولیسٹرول کوئی مسئلہ نھیں ہے۔


جونسن اور ان کی ریسرچ ٹیم نے 2015 میں کی گئی 40 تحقیقوں کا جائزہ لیا لیکن انھیں غذا میں شامل کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کے درمیان کوئی واضح تعلق کا ثبوت نہیں ملا۔


ان کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کا کولیسٹرول کی مقدار کو قابو میں رکھنے کا ایک خودکار نظام ہے جو زیادہ تر لوگوں میں اچھے انداز میں کام کرتا ہے۔


اور جہاں تک انڈوں کا تعلق ہے تو یہ کولیسٹرول صحت کے لیے زیادہ خطرناک نھیں ہے۔ پروفیسر بلیسو کے مطابق کولیسٹرول زیادہ خطرناک تب ہوتا ہے جب وہ خون کی نالیوں میں موجود آکسیجن کے ساتھ مل کر 'آکسائڈائز' ہو جاتا ہے۔ تاہم ان کے مطابق انڈوں میں موجود کولیسٹرول کے ساتھا ایسا نھیں ہوتا۔


ان کا کہنا ہے کہ جب کولیسٹرول آکسائڈائز ہوتا ہے تو اس جلن زیادہ ہوتی ہے، لیکن انڈوں میں موجود کیمیکل ایسا نہیں ہونے دیتے۔



کولیسٹرول کے فوائد؟


کچھ اقسام کے کولیسٹرول ہمارے لیے فائدہ مند بھی ہوسکتے ہیں۔کولیسٹرول کے فوائد؟


ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین یعنی زیادہ کثافت رکھنے والا کولیسٹرول سیدھا جگر میں جاتا ہے جہاں سے وہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کولیسٹرول کی یہ قسم انسان کو قلبی بیماریوں سے بچاتی ہے۔


ڈاکٹر فرنینڈز کے مطابق لوگوں کو ایسے کولیسٹرول کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت ہے جو ان کے خون میں دوڑتا ہے اور یہی دل کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔


یہ بات اہم ہے کہ ہمارے جسم میں ایچ ڈی ایل سے ایل ڈی ایل کا تناسب کیا ہے۔ کیونکہ ایچ ڈی ایل ہی ایل ڈی ایل کے اثرات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔


تجربات سے ثابت ہوا کہ انڈے کھانے کے بعد دبلے پتلے اور صحت مند افراد کے اجسام میں اکثر ایل ڈی ایل میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔


بلیسو کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کا وزن زیادہ ہوتا ہے یا جنھیں ذیابیطس ہوتی ہے ان کے بدن میں ایل ڈی ایل کے کم اور ایچ ڈی ایل کے زیادہ مولیکیول بنتے ہیں۔


اگر پہلے سے ہی آپ کا وزن زیادہ ہے تو انڈوں کا آپ کے وزن پر مزید منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ صحت مند ہیں تو آپ اچھے ایچ ڈی ایل حاصل کرسکتے ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نقصان دہ نہیں ہے۔


تاہم اس سال کے شروع میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں حالیہ اتفاق رائے کو چیلنج کیا گیا ہے کہ انڈوں سے ہماری صحت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔


محققین نے 30 ہزار بالغ افراد کے اعداد و شمار پر غور کیا ہے جنھیں 17 سال تک تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔


یہ دیکھا گیا کہ ہر دن اضافی آدھے انڈے کا تعلق دل کی بیماریوں کے خطرات اور موت سے ہے۔


(انڈوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین نے تحقیق میں شامل افراد کی غذا کا طریقہ کار، مجموعی طور پر صحت اور جسمانی سرگرمیوں کو قابو میں رکھا تھا۔)



وہ کہتی ہیں کہ 'اس تحقیق کی روشنی میں ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جو ایک شخص اضافی 300 ملی گرام کولیسٹرول کا استعمال کرتا ہے، اس کی خوراک کے قطع نظر، وہ اپنی دل کی بیماریوں کو 17 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح یہ اموات کے خطرے میں 18 فیصد اضافے کا موجب بھی ہے۔'نئی تحقیق کے مصنفین میں پروفیسر نورینا ایلن شامل ہیں جو امریکی ریاست الینوائے کی شمال مغربی یونیورسٹی میں ادویات کی پروفیسر ہیں۔


'ہم اس نتیجے پر بھی پہنچے ہیں کہ روزانہ ہر آدھا انڈہ چھ فیصد تک دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے اور یہ آٹھ فیصد تک موت کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔'


یہ مطالعہ انڈے اور دل کی بیماری کے مابین اس مخصوص تعلقات کو حل کرنے کے لئے اپنی نوعیت کا سب سے بڑا کام ہے۔ تاہم یہ مشاہدے پر مبنی ہے جو وجوہات اور اثرات سے متعلق کچھ نہیں بتا سکتے۔


اس مطالعے میں صرف اعداد و شمار کے ایک سیٹ پر انحصار کیا گیا ہے۔


شرکا سے پوچھا گیا کہ انھوں نے پچھلے مہینے یا سال کے دوران کیا کھایا، پھر 31 سال تک ان کی صحت کے نتائج کو دیکھا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ محققین کو صرف اس کا ایک ہی رخ حاصل ہو سکا۔ یعنی اس مطالعے میں شامل افراد کیا کھا رہے تھے۔


حالانکہ وقت کے ساتھ ساتھ ہماری غذا بھی تو بدل سکتی ہے۔


یہ مطالعہ اس سے قبل ہونے والی تحقیقات سے حاصل کیے گئے نتائج کے برعکس ہے۔ بے شمار تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ انڈے دل کو صحت مند رکھنے کے لیے اچھے ہوتے ہیں۔


یہ مطالعہ چین میں ہونے والے ایک تجزیے کے بھی برعکس ہے جس میں پانچ لاکھ بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور یہ رپورٹ 2018 میں شائع ہوئی تھی جس کے مطابق انڈے کے استعمال سے دل کی بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔


جن لوگوں نے ہر دن انڈے کھائے، ان میں انڈے نہ کھانے والوں کے مقابلے میں دل کی بیماری سے اموات کا 18 فیصد جبکہ فالج سے موت کا خطرہ 28 فیصد تک کم تھا۔


گذشتہ مطالعاتی رپورٹ کی طرح یہ بھی بہت زیادہ مشاہدات پر مبنی تھا۔


اس کا مطلب یہ ہے کہ وجوہات اور ان کے اثرات کے بارے میں جاننا اب بھی ناممکن ہے۔ (کیا چین میں صحت مند بالغ آسانی سے زیادہ انڈے کھاتے ہیں، یا کیا انڈے صحت مند بناتے ہیں؟)


یہ یقیناً الجھن کا ایک بڑا سبب ہو سکتا ہے۔



انڈوں کے فوائد


ان تحقیقات نے ہماری صحت پر انڈوں میں کولیسٹرول کے اثرات پر ہونے والی بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔ لیکن ہم کچھ ایسے طریقے جانتے ہیں جن کے ذریعے انڈے ہمارے مرض کے خطرے کو متاثر کرسکتے ہیں۔


ایک طریقہ انڈے میں ایک مرکب کے ذریعے ہوتا ہے جسے کولین کہا جاتا ہے، جو ہمیں الزائمر کی بیماری سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ جگر کی حفاظت بھی کرتا ہے۔


لیکن اس کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ کولین کو آنت مائکرو بائیوٹا کے ذریعے ٹی ایم او نامی مولیکیول میں تبدیل کیا جاتا ہے، جو اس کے بعد جگر میں جذب ہوجاتا ہے اور ٹی ایم اے او میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ یہ ایسا مولیکیول ہے جو دل سے متعلق بیماریوں کے خطرے سے وابستہ ہوتا ہے۔



انڈے کے استعمال اور ٹی ایم اے او کی پیمائش کرنے والی تحقیق میں ابھی تک صرف عارضی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ٹی ایم اے او کو صرف 'بیس لائن' سطح پر ہی دل کی بیماریوں کے نشان کے طور پر ماپا جاتا ہے، جس کے بارے اس وقت ہی معلوم کیا جا سکتا ہے جب کوئی فرد روزے سے ہو یعنی خالی پیٹ ہو۔بلیسو نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ کیا انڈوں سے کافی مقدار میں کولین کھانے سے ٹی ایم اے او کی بلندی ہوسکتی ہے: انھوں نے ایسی تعلیم حاصل کی جہاں لوگوں کو انڈے کھانے کے بعد 12 گھنٹے تک ٹی ایم اے او کی سطح بلند کرنے کا مشاہدہ کیا گیا۔


بلیسو اس سے تشبیہ دیتے ہیں کہ کاربوہائیڈریٹ کھانے کے بعد ہمارے بلڈ شوگر کی سطح کو عارضی طور پر کیسے بڑھایا جاتا ہے، لیکن بلڈ شوگر کی سطح کو صرف ذیابیطس سے وابستہ کیا جاتا ہے جب یہ سطح مستقل رہتی ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ شاید یہ اس وجہ سے بھی ہے کہ انڈے کھانے سے ہم صرف کولین کے فائدے حاصل کررہے ہوتے ہیں


فرنینڈز کا کہنا ہے کہ 'مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب کولین خون میں جذب ہونے کے بجائے بڑی آنت میں جاتا ہے۔ یہاں یہ یہ ٹی ایم اے اور پھر ٹی ایم اے او بن جاتا ہے۔'




انڈے کھانے سے ہم کولین کے فائدے حاصل کررہے ہوتے ہیں


'لیکن انڈوں میں کولین جذب ہوتا ہے اور یہ بڑی آنت میں نہیں جاتا ہے۔ اس وجہ سے یہ دل کی بیماری کا خطرہ نہیں بنتا۔'


سائنسدان انڈوں کے دیگر فوائد کو سمجھنے کے لیے اپنی کوششیں کررہے ہیں۔ انڈے کی زردی لوٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ یہ ایک روغن ہے جو نظر کو بہتر بناتا ہے اور آنکھوں کی بیماری کے خطرات کو کم کرتا ہے۔


جونسن کا کہنا ہے کہ آنکھوں کے ریٹنا میں دو اقسام کے لوٹین پایا جاتا ہے، جہاں یہ نیلے رنگ کے روشنی کے فلٹر کے طور پر کام کر کے ریٹنا کو روشنی پہنچنے والے نقصان سے بچا سکتا ہے۔ کیونکہ تیز روشنی سے آنکھ خراب ہوتی ہے۔


اگرچہ ابھی بھی ماہرین یہ بات سمجھنے کی کوشش میں ہیں کہ انڈے کے انسان پر مختلف اثرات کیوں مرتب ہوتے ہیں۔ حالیہ تحقیقات کے مطابق انڈوں سے ہماری صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ بلکہ ان سے صحت کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔


اس کے باوجود ہر روز ناشتے میں انڈے کھانے کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے ہیں جیسا کہ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ ہماری غذا میں تبدیلی ہوتی رہنی چاہیے، بجائے اس کے کہ سارے انڈے ایک ہی باسکٹ میں ڈال دیے جائیں۔


بشکریہ بی بی سی اردو