كهيں ایسا نہ ہو کہ ٹھاکرے کو بعد میں آنسو بہانا پڑے: سید شاہنواز حسین


نئی دہلی، 30 نومبر (یواین آئی) مہاراشٹر اسمبلی میں اکثریت ثابٹ کرنے سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شیوسینا کے لیڈر اور وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے پر طنز کرتے ہوئے ہفتہ کو کہا کہ کانگریس 'كمارسوامي' بناتی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسٹر ٹھاکرے کو بھی بعد میں آنسو بہانا پڑے۔
بی جے پی کے سینئر ترجمان سید شاہنواز حسین نے'یواین آئی' سے کہا کہ ''نمبر 4 کی پارٹی کانگریس نے نمبر 3 کی پارٹی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ مل کر نمبر 2 کو پارٹی شیوسینا کے رہنما کو وزیر اعلی بنوا دیا، جبکہ نمبر ایک کی پارٹی بی جے پی اپوزیشن میں بیٹھی ہے۔ مینڈیٹ بی جے پی کو ملا تھا لیکن جوڑ توڑ سے بنی حکومت ابھی سے ڈری سہمی نظر آرہی ہے۔ اس سے شیوسینا، کانگریس اور این سی پی تینوں کے ممبران اسمبلی میں ناراضگی ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی میں اکثریت اوپن ووٹنگ سے کرانے کے حکومت کے فیصلے کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے مسٹر حسین نے کہا کہ مسٹر ٹھاکرے کو بی جے پی سے کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ اپنے ہی ممبران اسمبلی پر اعتماد نہیں ہے۔ کانگریس اور این سی پی کے ناراض ممبران اسمبلی پر یقین نہیں ہے۔ اسی لئے انہوں نے روایت کو توڑ کر پروٹیم اسپیکر کو تبدیل کرا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر ٹھاکرے اکثریت تو حاصل کر لیں گے، لیکن مہاراشٹر کےعوام کا اعتماد کس طرح حاصل کریں گے۔ شیوسینا نے سب کچھ لٹا کر اور آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کے کانگریس کے خلاف نظریاتی موقف کو بالائے طاق رکھ کر حکومت بنا لی ہے۔ انہوں نے ٹھاکرے حکومت کی عمر کو لے کر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا''کانگریس 'كمارسوامي' (جنتا دل سیکولر کے لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی كمارسوامي) بناتی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسٹر ٹھاکرے کو بھی آگے چل کر آنسو بہانا پڑے''۔
این سی پی لیڈر اجیت پوار کے دیوندر فرنویس حکومت کے ساتھ رویہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مسٹر حسین نے کہا کہ این سی پی کو سمجھنا اس وقت بہت مشکل ہے۔ مسٹر اجیت پوار کا موقف باغیانہ تھا یا ایک ڈرامہ، یہ وقت بتائے گا۔
جھارکھنڈ میں پہلے مرحلے کی پولنگ کے درمیان بی جے پی کی توقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ریاست سے آنے والی رپورٹیں حوصلہ افزا ہیں۔ پولنگ مراکز پر بی جے پی کے مخالفین کے خیمے خالی پڑے ہیں جبکہ بی جے پی کے خیموں میں بھیڑ امڈ رہی ہے۔ یہ بی جے پی کے لئے بہترین اشارے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جھارکھنڈ میں اگلی حکومت بی جے پی ہی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں سے یہی اپیل ہے کہ وہ گھروں میں نہ بیٹھیں بلکہ زیادہ سے زیادہ ووٹ کریں۔