جانئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدوزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے شہریوں سے کیا کہا؟


نئی دہلی،09نومبر(ایس ایم نیوز) وزیراعظم نریندر مودی نے اجودھیا میں بابری مسجد۔رام جنم بھومی کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخ کا ایک زریں باب قرار دیا ہے۔ انہوں نے قوم کے نام خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے بعد ملک کے شہریوں پر نئے ہندوستان کی تعمیر کے لیے سرگرم اور متحرک ہو جانے کی ذمہ داری بڑھ گئی۔
مسٹر مودی نے یہاں کہا کہ آج سپریم کورٹ نے ایک ایسے اہم مسئلے پرفیصلہ سنایا ہے جس کے پیچھے صدیوں کی تاریخ ہے۔ پورے ملک کی یہ تمنا تھی کہ اس مقدمے میں سپریم کورٹ ہر دن کی شنوائی کرے اور آج فیصلہ آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی ہندوستان کی فطرت کو سمجھنا چاہے گا اسے آج کے دن اور آج کے واقعہ کا ذکر ضرورکرنا پڑے گا۔ سوا سو کروڑ ہندوستانی؛ تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی عدالت عظمیٰ میں بھی آج کا یہ دن ایک زریں باب کے مانند ہے۔ اس مقدمے کی شنوائی کے وزیر اعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس موقع پرسخت قوت ارادی کا مظاہرہ کیا ہے لہٰذا ملک کے جج، عدالت اور ہمارا نظام عدل وانصاف مبارکباد کے مستحق ہیں۔ فیصلہ آنے کے بعد جس طرح سے ہر طبقے ، فرقے ، مکتبہ فکر کے افراد سمیت پورے ملک نے کھلے دل سے اسے قبول کیا ہے وہ ہندوستان کی قدیم تہذیب و روایات ، ہم آہنگی اور بھائی چارے کے جذبے کا پرتو ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اجودھیا پر فیصلے کے ساتھ 09 نومبر کی یہ تاریخ ہمیں ساتھ رہ کر آگے بڑھنے کی تعلیم دے رہی ہے۔ نئے ہندوستان میں ڈر، تلخی اور منفیت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس فیصلے نے یہ پیغام دیا ہے کہ مشکل سے مشکل مسئلے کا حل قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہمارے لیے ایک نئی صبح لے کر آیا ہے۔ اس تنازعہ کا خواہ کئی نسلوں پر اثر پڑا ہو لیکن اس فیصلے کے بعد ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ اب نئی نسل نئے ہندوستان کی تعمیر میں سرگرم ہوگی۔ اعتماد بحالی اور ترقی اس طرح سےکرنا ہے کہ ساتھ چلنے والا کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ رام مندر تعمیر کا فیصلہ آنے کے بعد ہر شہری پر 'راشٹر نرمان' کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ ملک کے نظامِ عدل و انصاف کا احترام کرنے کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ اب سماج کے ناطے ہر ہندوستانی کو اپنے عمل اور ذمہ داری کو اہمیت دیتے ہوئے کام کرنا ہے۔ ہمارے درمیان کا بھائی چارہ، ہمارے اتحاد، ہماری شانتی اور ملک کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔دوران سپریم کورٹ کی پانچ رکنی ٓٓئینی بینچ نے تمام فریق کو سنا اور بہت متانت اور سنجیدگی سے سنا متفقہ طور پرفیصلہ کیا۔