پرگیہ ٹھاکر نے پارلیمنٹ میں دو بار معافی مانگی


نئی دہلی، 29 نومبر (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو مہاتما گاندھی کے قاتل کے بارے میں لوک سبھا میں ان کے ایک تبصرہ پر پیدا تنازع پر جمعہ کو دو بار معافی مانگنی پڑی۔ اس کے بعد ہی ایوان میں جاری تعطل ختم ہوا۔وقفہ طعام کے بعد ایوان کے ایک ساتھ ہونے پر سادھوی پرگیہ نے کہا، “27 نومبر کو خصوصی سیکورٹی دستہ (ترمیمی) بل، 2019 پر لوک سبھا میں بحث کے دوران ناتھو رام گوڈسے کو محب وطن نہیں کہا ہے ۔ ان کا نام تک نہیں لیا تھا۔ اس کے باوجود ان کے بیان سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں افسوس کا اظہار کرتی ہوں”۔ڈھائی بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے سادھوی پرگیہ کے بیان دینے کا مطالبہ کرنے لگے ۔ لوک سبھا اسپیکر نے التزام دیتے ہوئے کہا کہ سادھوی پرگیہ کے معاملے پر کل جماعتی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا۔ اس میں تمام جماعتوں کے درمیان سادھوی پرگیہ کے لئے ایوان میں ایک بیان دینے پر اتفاق ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان ان سے توقع کرے گا کہ وہ صرف وہی بیان ایوان کے سامنے پڑھے جس پر تمام جماعتوں نے اتفاق ظاہر کیا ہے ۔
غور طلب ہے کہ سوال کے بعد سادھوی پرگیہ کے تبصرہ پر ان سے مکمل اپوزیشن غیر مشروط معافی کے مطالبے پر بضد ہو گیا تھا۔ اس پر سادھوی پرگیہ نے ضابطہ 222 کے تحت بولنے کی اجازت مانگی۔ انہوں نے کہا “گزشتہ واقعات میں ... اگر میرے کسی تبصرہ سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہو تو میں اس پر افسوس کا اظہارکرتی ہوں اور معافی طلب کرتا ہوں۔ پارلیمنٹ میں پیش میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ میرا حوالہ کچھ اور تھا اور جس طرح میرے بیان کو توڑامروڑا گیا وہ قابل مذمت ہے ”۔اس کے بعد انہوں نے الزام لگایا کہ اسی ایوان کے رکن کی طرف سے انہیں دہشت گرد کہا گیا جبکہ عدالت میں ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے ۔ عدالت کے فیصلے سے پہلے انہیں دہشت گرد کہنا غلط ہے ۔ ایک رکن پارلیمنٹ اور ایک عورت پر اس طرح کے الزام لگانا غلط ہے ۔ان کے اتنا کہتے ہی ایوان میں بھاری ھنگامہ شروع ہو گیا۔ حکمراں جماعت کے ارکان اور اپوزیشن کی نوک جھونک کے بعد اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی وقفے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے اس دوران اسی معاملے پر کل جماعتی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا تھا۔