تازہ خبریں: پولیس اور وکلا کے مابین میٹنگ بے نتیجہ - میڈیا رپورٹنگ روکنے سے متعلق وکلا کی عرضی پر سماعت سے انکار

پولیس اور وکلا کے مابین میٹنگ بے نتیجہ


نئی دہلی،7نومبر (یو این آئی) تیس ہزاری عدالت کے احاطہ میں ہوئے واقعہ کے بعد پولیس اور وکلا کے مابین پیدا ہوا تعطل ختم کرنے کے لئے پولیس حکام اور بار ایسوسی ایشن کے مابین جمعرات کو ہوئی میٹنگ میں کوئی حل نہیں نکلا۔پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ سنٹرل رینج کے جوائنٹ پولیس کمشنر راجیس کھورانہ نے شام کو یہاں علی پور میں گورنمنٹ آفیسرس میس میں بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران کے ساتھ میٹنگ بلائی تھی۔ اس میٹنگ میں تیس ہزاری کے واقعہ پر بات چیت ہونی تھی لیکن ڈسٹرکٹس بار ایسوسی ایشن کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے عہدیداران بھی میٹنگ کے لئے پہنچ گئے۔ ان عہدیداران کو لگا تھا کہ دہلی میں پولیس اور وکلا کے مابین جاری تعطل ختم پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ آج کی میٹنگ صرف تیس ہزاری عدالت میں پیدا ہوئے تعطل کو ختم کرنے کے لئے تھی باقی عدالتوں کے لئے معاملات کے لئے الگ سے میٹنگ ہوگی۔آل بار ایسوسی ایشن کوآرڈی نیشن کمیٹی کے صدر مہاویر شرما نے حالانکہ کہا کہ بات چیت کے لئے سینئر پولیس حکام کے موجود نہیں ہونے کی وجہ سے کمیٹی نے پولیس ساتھ ہونے والی میٹنگ کو منسوخ کردیا۔


میڈیا رپورٹنگ روکنے سے متعلق وکلا کی عرضی پر سماعت سے انکار



نئی دہلی، 7نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کو تیس ہزاری عدالت میں پولیس اور وکلا کے مابین ہوئی جھڑپ کی میڈیا رپورٹنگ پر پابندی لگانے والی وکلا کی عرضی پر سماعت سے انکار کردیا۔عدالت نے اس معاملہ میں جلدسماعت پر دائر عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کردیا اور انہیں دہلی ہائی کورٹ سے درخواست کرنے کیلئے کہا۔ وکلا نے عدالت عظمی میں عرضی داخل کرکے تیس ہزار ی تنازعہ کی میڈیا رپورٹنگ پر پابندی لگانے کی مانگ کی تھی۔ وکلا نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ میڈیا اور پولیس دونوں ہی وکلاکی منفی شبیہ پیش کرکے ان کی توہین کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔خیال رہے کہ دو نومبر کو دہلی کی تیس ہزاری عدالت میں پارکنگ کے معاملہ پر وکلا اور پولیس اہلکاروں کے مابین جھڑپ ہوگئی تھی جس میں دونوں طرف کے کئی لوگ زخمی ہوگئے تھے۔ دہلی ہائی کورٹ نے بھی بدھ کو اس معاملہ کی میڈیا رپورٹنگ پر پابندی لگانے سے انکار کردیا تھا


وکیل جمعہ کو بھی دہلی میں عدالتی کاموں کا بائیکاٹ کریں گے



نئی دہلی،7نومبر (یو این آئی)آل بار ایسوسی ایشن کوآرڈی نیشن کمیٹی کے صدر مہاویر شرما نے کہاکہ وکیل جمعہ کو بھی دہلی کی تمام ضلع عدالتوں کے کاموں کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔
مسٹر شرما نے جمعرات کو بتایا کہ دہلی کی کسی بھی ضلع عدالت میں جمعہ کو وکیل کام نہیں کریں گے۔ انہوں نے وکلا سے تحریک کو کامیاب بنانے اور امن و قانون قائم رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے لئے سینئر پولیس حکام کے موجود نہیں رہنے کی وجہ سے کوآرڈی نیشن کمیٹی نے پولیس کے ساتھ ہونے والی میٹنگ کو منسوخ کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے لئے وہاں صرف جوائنٹ پولیس کمشنر ہی موجود تھے۔ اس وجہ سے ہم نے بات چیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سنیچر کو دہلی کی تیس ہزاری عدالت میں پارکنگ کے معاملہ پر وکلا اور پولیس اہلکاروں کے مابین جھڑپ ہوگئی تھی جس میں دونوں طرف کے کئی لوگ زخمی ہوگئے تھے۔



آخرکار سدھو کو کرتارپور جانے کی مشروط اجازت ملی



نئی دہلی، 7نومبر (یو این آئی) کانگریس کے لیڈر اور سابق وزیر نوجوت سنگھ سدھو کو حکومت نے جمعرات کو کرتارپور صاحب کوریڈور کے افتتاحی پروگرام میں شامل ہونے اور گردوارہ کے درشن کی مشرو ط اجازت دے دی۔
ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کے لیڈر، رکن اسمبلی او رسابق وزیر مسٹر سدھو کو 9نومبر کو کرتارپور صاحب جانے کی سیاسی منظوری مل گئی ہے لیکن یہ منظوری مشروط ہے۔ وہ افتتاح کے موقع پر جانے والے پہلے جتھہ میں شامل ہوں گے جس میں سابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور پنجاب کے وزیراعلی کیپٹن امریندر سنگھ بھی جائیں گے۔
کرکٹ کی دنیا سے سیاست میں قدم رکھنے والے مسٹر سدھو نے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کو آج دن میں بھیجے اپنے تیسرے خط میں لکھا تھا کہ قانون پر عمل کرنے والے شہری کے طورپر مرکزی حکومت اجازت ملنے پر ہی پاکستان جانے کے خواہش مند ہیں۔ اگر حکومت کو کسی طرح کا اعتراض ہے اور انہیں منع کردیتی ہے تو قانون پر عمل کرنے والے شہری کے طورپر وہ نہیں جائیں گے۔ اگر ان کے تیسرے خط کا جواب نہیں دیا گیا تو وہ لاکھوں سکھ عقیدت مندوں کی طرح مناسب ویزا پر پاکستان کے لئے روانہ ہوں گے۔
اس سے پہلے شام کو وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے باقاعدہ بریفنگ کے دوران مسٹر سدھو کو سیاسی منظوری دیئے جانے سے متعلق سوالات کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔ مسٹر کمار نے کہاکہ مسٹر سدھو کیا کرنا چاہتے ہیں، یہ ان پر منحصر ہے۔کرتارپور کوریڈور کا موضوع بہت بڑا ہے اس لئے ہم افراد کے مسئلوں پر توجہ مرکوز نہیں کرسکتے ہیں۔