ایران نے انقلاب کے بعد سب سے زیادہ توجہ قرآن کریم پر دی ہے:ڈاکٹر محمد علی ربانی

نئی دہلی، 7نومبر(ایس ایم نیوز) ایران کلچرل ہاؤس کے نئے کلچرل کونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی نے حکومت ایران کی ترجیح قرآن کی توسیع اشاعت کو بتاتے ہوئے کہاکہ ایران نے انقلاب ایران کے بعد سب سے زیادہ توجہ قرآن کریم پر دی ہے۔ یہ بات آج انہوں نے کل ہند مسابقہ قرآن کریم کے سلسلے میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو قرآن کریم کو اپنی زندگی میں داخل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسابقہ قرآن کا مقصد جہاں اس کی توسیع و اشاعت ہے وہیں پوری دنیا کے مسلمانوں سے قرآن کریم کے سلسلے میں اپنے تجربات و خیالات کا اشتراک بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسابقہ 30سال سے جاری ہے اور قرآن کریم کی جانب رغبت دلانے میں ہمیں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 11تا 13نومبر تک منعقد ہونے والے اس کل مسابقہ قرآن میں مجموعی طور پر 17ریاستوں سے قرآن کے حفاظ و قاری حصہ لے رہے ہیں اور اس کے لئے 320لوگوں نے درخواست دی تھی جس کی چھٹنی کے بعد 230لوگوں کو اس مسابقت کے لئے مدعوکیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مسابقت میں چار جج ہوں گے دو ہندوستان سے اور دو ایران سے ہوں گے جو اپنے شعبہ کے ماہرین ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسابقہ میں دو سرفہرست آنے والے دو حفاظ کو ماہ رجب میں ایران میں منعقد ہونے والے عالمی مسابقہ قرآن میں حصہ لینے کا موقع ملے گا جب کہ اس کا خرچ ایران کلچرل ہاؤس برداشت کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ کل ہند مسابقہ اور عالمی مسابقہ قرآن کا مقصد یہ بھی ہے کہ قرآن کریم کی تعلیم اور حفظ و قرات کے تعلق سے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔



فارسی زبان کے حوالے انہوں نے کہاکہ ہندوستان کا فارسی زبان سے پرانا ناطہ ہے اور یہاں فارسی میں قیمتی اثاثہ موجود ہے اس پر توجہ کی ضرورت ہے اور اسے صرف ایران کے حوالے سے نہ دیکھا جائے بلکہ ایک زبان کی حیثیت سے اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ زبان ایران کے لئے اہم ہے ہی ہندوستان کے لئے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ہندوستانی یونیورسٹی میں فارسی انشائیہ پڑھائی جائے اور اس سلسلے میں حتی المقدور کوشش کر رہے ہیں اور حکومت ایران نے اس کی منظوری بھی دے دی ہے۔
انہوں نے میڈیا کے توسط سے ایرانی تہذیب و تمدن اور فن کو عوام تک پہنچانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کے حوالے سے ہندوستان کی تہذیب و ثقافت ایران پہنچ رہی ہے اور حکومت اور ہندوستان کی شبیہہ ایران میں مثبت ہے لہذا ہندوستانی میڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ ایران کی تہذیب و ثقافت اور فنکاری کو ہندوستان کے عوام تک پہنچائے۔