نئی دہلی :30 نومبر (ایس ایم نیوز) گزشتہ روز حیدر آباد کے شاد نگر میں ڈاکٹر پرینگا ریڈی کے ساتھ ہوئی اجتماعی آبرو ریزی و قتل نے انسانیت کو بری طرح مجروح کیا ہے ۔ اس سانحہ نے ایک بار پھر ملک کی لڑکیوں اور خواتین کے تحفظ پر ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے ۔آخر کب تک ملک میں خواتین کے ساتھ عصمت دری کے کی جاتی رہے گی اور انسان کی شکل میں درندے کب تک کھلے عام گھومتے رہیں گے آج کے موجودہ دور میں ہر خواتین کی زباں پر یہی سوال ہے ۔ تاہم عصمت دری کے خلاف و متاثرہ کے انصاف کے لئے ملک گیر سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ اس تعلق سے نمائندہ نے نوجوان خواتین سے ان کی رائے طلب کی ۔ ساجدہ نے کہاکہ ملک میں خواتین کے ساتھ عصمت دری کے واقعات روز بہ روز بڑھتے جارہے ہیں نیز اس میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا ملنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ عصمت دری کے بعد سڑکوں پر عصمت دری کے خلاف زبر دست احتجاجی مظاہرے اور کینڈل مارچ بھی کیا جاتا ہے لیکن جس کے ساتھ آبروریزی ہوتی ہے اس کو انصاف نہیں مل پاتا اور کچھ دن بعد سب خاموش ہو جاتے ہیں۔ میں سمجھتی ہو ں جب تک عصمت دری کے معاملہ میں ملوث افراد کو سخت سزا نہیں دی جائے گی تب تک انسان کی شکل میں گھوم رہے درندوں کے حوصلے اسی طرح بلند رہیں گے ۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف حکومت کہتی ہے بیٹی پڑھاﺅ بیٹی بچاﺅ لیکن دوسری طرف بیٹیوں کو نوچا جارہا ہے ان کے ساتھ جانور سے بھی بد تر سلوک کیا جارہا ہے ۔ بعض افراد اپنے سیاسی مفاد کے لئے اس کو مذہبی نظریہ سے دیکھ رہے ہیں جو انسانیت کے خلاف ہے ۔ساجدہ سنایا نے کہاکہ عصمت دری کی خبروں نے آج ملک کی ہر بیٹی ، بہو ، ماں اور بچی کو خوف و ہراس میں مبتلا کر رکھا ہے یہاں تک کہ گھر سے نکلتے وقت بھی دس بار سوچنا پڑتا ہے ۔ ساجدہ سنایا نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں خاتون کو دیوی تصور کیا جاتا ہے لیکن آج خواتین کے ساتھ بد کردار اور درندوں کی خصلت رکھنے والے انسان نہ صرف عورت ذات پر غلط نگاہ ڈال رہیں بلکہ ان کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ اب عصمت دری کرکے جلایا جارہا ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ایسے درندوں پر سخت قانون بنائے اورعصمت دری کرنے والے افراد کو سزائے موت دی جائے ۔ میں خواتین سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ ہم سب کو مل کر اپنی تحفظ کے لئے آگے آنا ہوگا۔انعم نے کہاکہ آج نوکری پیشہ خاتون گھبرائی ہوئیں ہیں کہ کہیں ان کے ساتھ کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آجائے ، آج ہر طرف سڑکوں سے آفس تک لڑکیوں کے تحفظ کے بارے میں بات کررہے ہیں ۔انعم نے کہاکہ نر بھریا کیس کو سات سال سے زائد ہوچکے ہیں جس نے ہم سب کا دل دہلا دیاتھا ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں آج خواتین کی حفاظت کے لئے ایسے سخت قانون کی اشد ضرورت ہے تاکہ آئندہ کو ئی اس طرح کی غیر انسانی حرکت نہ کر سکے ۔
عصمت دری کے خلاف سخت قانون بنانے کا خواتین کا مطالبہ ، وقت آگیا ہے ہم سب کو مل کر اپنی تحفظ کے لئے آگے آنا ہوگا