نئی دہلی 25 نومبر (سیاسی منظرنیوز) سپریم کورٹ نے ملک کے سبھی ریاستوں اور مرکزی کے زیرانتظام ریاستوں کو پیر کو نوٹس جاری کرکے سوال کیا ہے کہ عوام کو صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے کے لئے ان سے کیوں نہ معاوضہ وصول کیا جائے۔
جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے نوٹس جاری کرکے پوچھا ہے کہ صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے والے ریاستوں سے کیوں نہ معاوضہ وصول کیا جائے۔
عدالت نے سبھی کو نوٹس کے جواب کے لئے چھ ہفتوں کو وقت دیا ہے۔
اس سے پہلے عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ راجدھانی میں پانی کی کوالیٹی کے سلسلے میں مرکز اور دہلی حکومت سے فوری طور سے ڈاٹا مہیا کرانے کے لئے کہا ہے۔
اس سے پہلے عدالت نے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی جہنم ہے۔ دہلی کی عوام کب تک اس کو برداشت کرے گی۔ دہلی کے چیف سکریٹری نے کہا ہے کہ یہ مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان حقوق کا بھی تنازعہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہم گورننس کی بات نہیں کررہے ہیں اس کے لئے مرکزی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔
عدالت نے سماعت کے دوران پرالی جلانے کے سلسلے میں پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور دہلی حکومت کو جم کر ہدف تنقید بنایا۔ بنچ نے کہا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لئے حکومتوں کا کوئی ارادہ نہیں دکھائی دیتا۔ کئی احکامات کے باوجود پرالی جلانے کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ایسے میں کیوں نہ حکومت پر جرمانہ عائد کیا جائے۔
عدالت نے دہلی حکومت اور مرکز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کو ایک طرف رکھیں اور شہر کے مختلف حصوں میں ائر پیوری فائر ٹاور قائم کرنے کے لئے دس دنوں کے اندر ایک ساتھ بیٹھیں اور منصوبے کو آخری شکل دیں۔
آلودگی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سی بی سی پی کو دہلی میں چلانے والی فیکٹریوں سے دہلی کی آلودگی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں رپورٹ دینے کو کہا ہے۔
ریاستی حکومتوں کو سپریم کورٹ کی پھٹکار، کہا دم گھٹ کر کیوں جئیں لوگ ، دھماکے سے اڑا کر ایک بار میں ختم کریں قصہ