نئی دہلی، 11نومبر/ انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرنے سے لے کر بڑے مالی لین دین تک کے لئے پین نمبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ کوئی فارم بھرتے وقت پین نمبر غلط ہو جاتا ہے۔ ایسے میں آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ یہ نمبر احتیاط سے بھریں۔ ضابطوں کے مطابق، اگر آپ نے کسی فارم میں غلط پین نمبر دے دیا ہے تو اس کے لئے آپ کو 10,000 روپئے تک کا جرمانہ بھی بھرنا پڑ سکتا ہے۔ انکم ٹیکس ایکٹ کے 1961 کے سیکشن 272 بی کے تحت انکم ٹیکس محکمہ غلط پین نمبر دینے پر 10,000 روپئے کا جرمانہ لگا سکتا ہے۔
آپ کو یہ بھی بتا دیں کہ ایک بار پین کارڈ جاری ہونے کے بعد آپ اس کے لئے دوبارہ درخواست نہیں دے سکتے ہیں۔ پین کارڈ ایک ہی بار بنتا ہے جو کہ عمر بھر کے لئے ویلڈ ہوتا ہے۔
ٹیکس محکمہ کا یہ قانون تب نافذ ہوتا ہے جب کوئی ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کے وقت یا پھر کسی بڑے مالی لین دین کے لئے غلط پین نمبر دے دیا جاتا ہے۔ حال میں انکم ٹیکس محکمہ کے پاس کم از کم 20 ایسے معاملوں کی فہرست ہے جہاں پین نمبر دینا ضروری ہے۔ اس میں بینک اکاؤنٹ کھولنے، گاڑی خریدنے، میوچول فنڈ خریدنے ، شئیر، بانڈ اور ڈبنچر وغیرہ شامل ہیں۔
کئی جگہوں پر فارم میں پین نمبر بھرنے کے بعد بھی پین کارڈ کی فوٹو کاپی مانگی جاتی ہے۔ کیونکہ، اگر آپ نے انجانے میں غلط پین نمبر بھر دیا ہے تو فوٹو کاپی کے ساتھ اسے ویریفائی کیا جا سکتا ہے۔ بتا دیں کہ اگر آپ پین کارڈ بھول بھی گئے ہیں تو اس کی جگہ آپ آدھار نمبر بھی دے سکتے ہیں۔ لیکن یہاں بھی آپ کو اس بات کا دھیان رکھنا ہو گا کہ اگر آپ نے غلط آدھار نمبر دے دیا تو اس کے لئے بھی 10,000 روپئے کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔
کئی جگہوں پر فارم میں پین نمبر بھرنے کے بعد بھی پین کارڈ کی فوٹو کاپی مانگی جاتی ہے۔ کیونکہ، اگر آپ نے انجانے میں غلط پین نمبر بھر دیا ہے تو فوٹو کاپی کے ساتھ اسے ویریفائی کیا جا سکتا ہے۔ بتا دیں کہ اگر آپ پین کارڈ بھول بھی گئے ہیں تو اس کی جگہ آپ آدھار نمبر بھی دے سکتے ہیں۔ لیکن یہاں بھی آپ کو اس بات کا دھیان رکھنا ہو گا کہ اگر آپ نے غلط آدھار نمبر دے دیا تو اس کے لئے بھی 10,000 روپئے کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔