نئی دہلی، 9 نومبر (یو این آئی) اجودھیا اراضی کے تنازعہ کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی عدالت کے احاطے میں موجود رام مندر کے حامیوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے 'جئے شری رام' کا نعرہ لگاکرکے خوشی کا اظہار کیا۔
عدالت نے متنازعہ اراضی پر رام مندر کی تعمیر اور مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی الگ سے مختص کرنے کا حکم دیا۔ اس کی وجہ سے یہاں موجود مندر کے حامیوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی۔سوامی دھرم داس اور سوامی چکرپانی کے حامی ایک ہی نعرہ ایک ہی نام ، جے شری رام ، جئے شری رام' کے نعرے لگاتے ہوئے جلوس کی شکل میں چل کر لان تک آئے۔ وہ دیر تک نعرے لگاتے رہے۔عدالت کے لان میں 'شنکھ ناد' کیا گیا۔ بہت سے وکلاء 'جئے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے بھی دیکھے گئے تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ سے وقف بورڈ غیر مطمئن' نرموہی اکھاڑہ نے خیر مقدم کیا
نئی دہلی'9نومبر (یو این آئی) بابری مسجد کی اراضی کی حق ملکیت معاملے میں اہم فریق سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے پوری طرح مطمئن نہیں ہے اور فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی لائحہ عمل طے کیا جائے گا جب کہ نرموہی اکھاڑا نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت نے پچھلے ڈیڑھ سو سال سے جاری ان کی لڑائی کو تسلیم کیا ہے اور انہیں مندر کی تعمیر کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل دئے جانے والے ٹرسٹ میں نمائندگی دی ہے اور اس کے لئے وہ عدالت کے ممنون ہیں۔سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کا فیصلہ آنے کے بعد یہاں عدالت کے احاطے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ عدالت کا تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی مستقبل کا لائحہ عمل پرغور کیا جائے گا۔نرموہی اکھاڑے کے ترجمان کارتک چوپڑا نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے تئیں ممنون ہیں کہ اس نے ان کی جدوجہد کو تسلیم کیااور رام مندر بنانے کے لئے مرکزی حکومت کی طرف سے قائم کئے جانے والے ٹرست میں انہیں مناسب نمائندگی دی ہے۔ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون کمار سنہا نے کہا کہ یہ تاریخی فیصلہ ہے اور سپریم کورٹ نے کثرت میں وحدت کا پیغام دیا ہے۔