بابری مسجد کے متعلق دیرینہ موقف سے انحراف‘سودے بازی’ہے : شاہی امام


نئی دہلی'16 اکتوبر (یو این آئی) دہلی جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے بابری مسجد تنازعہ کے تعلق سے مسلمانوں کے دیرینہ موقف میں اچانک تبدیلی کو'کھلی سودے بازی' قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ اس حقیقت یا مصلحت تک آنے میں اتنی مدت کیوں لگی مولانا بخاری نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ ایسا اچانک کیاہواکہ بابری مسجد کے حوالے سے 300 سوسال سے زائد پرانے موقف سے انحراف کرناپڑا۔انحراف ہی نہیں بلکہ دستبرداری کیلئے حلف نامے تک بات پہنچ گئی۔مقدمے کی کارروائی اب جب کہ اپنے منطقی انجام سے قریب ترہوچکی تھی اور آج فریقین کی جانب سے دلائل پر بحث مکمل بھی ہونے جارہی تھی حتی کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی جانب سے ایساسننے میں بھی آیاہے کہ انہیں فیصلہ تحریرکرنے کیلئے تقریبا ایک ماہ کی مدت درکار ہے اتنی واضح صورت حال کی موجودگی میں جس میں پوری ملت اور اسکے عمائدین کی عدالت کے فیصلے کے حوالے سے غیر مشروط آمادگی کا اظہار بھی شامل ہے ' اس طرح اچانک فیصلہ کیوں کرنا پڑا انہوں نے مزید کہا کہ اس دستبرداری کومصالحت پسندی کے زمرے میں نہ رکھ کر کھلی سودے بازی قراردی جائے گی۔انہو ں نے سوال کیا کہاگربابری مسجد سے دستبرداری کایہ فیصلہ قرآن وحدیث،فقہ اسلامی اور اجماع ملت کے پس منظر میں لیاگیاہے تو آج اچانک یہ ایک حقیقت بنکرکیوں ابھراہے اس حقیقت یا مصلحت کو یہاں تک آنے میں اتنی مدت کیوں لگی شاہی امام نے مزید سوال کیا کہ جب مسجد کی دینی حیثیت پر کوئی سوال نہیں ہے تو بابری مسجد سے دست برداری کے لئے اس پیش بندی میں 23 سال کا عرصہ کیوں لگاہزاروں معصوم جانوں کو لقمہ · اجل کیوں بنایاگیا لاکھوں خاندانوں کی اقتصادیات اور عزت نفس کو نیلام کیوں ہونے دیاگیافرقہ پرستی کو بے لگام ہونے کیلئے غذاءوزمین کیوں فراہم کی گئی ہندو اور مسلمان ان دو بھائیوں کے بیچ میں نفرت کی دیوار کو اتنا اونچا کیوں ہونے دیاگیا؟ فسادات کا لامتناہی سلسلہ، تشدد،فرقہ پرستی کو کھلی چھوٹ، معصوموں کی آبروریزی، ملک میں ہیجانی کیفیات اورشکوک وشبہات کا ماحول کیوں بننے دیاگیا؟مولانا بخاری کے بقول بابری مسجد کی سودے بازیکرنے والوں کو اس کا جواب دینا ہی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا مہذب معاشرہ مسلمانان ہند اوران سب سے بڑھ کروہ ہزاروں خاندان جنہوں نے بابری مسجد کی شہادت کے بعدسے اب تک اپنے والدین، اپنے بھائی بہن کھوئے وہ اس سودے بازی کو کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے ۔عدل اسلامی میں بھی اس کو خلاف شرع اورفتنے سے معمورقرار دیاجائے گا۔شاہی امام نے کہا کہ جہاں تک جامع مسجد دہلی کاتعلق ہے ہم اپنے سابقہ موقف پر قائم ہیں۔ہم خداکے سامنے اس کے گھر کی سودے بازی کے مجرم ہوکر کسی قیمت پرجانا گوارہ نہیں کریں گے ۔