ممبئی،25اکتوبر(یواین آئی)انتخاب سے قبل اپوزیشن پارٹیوں کے بارے میں یہ کہا گیا کہ ریاست میں اپوزیشن پارٹیاں نہیں رہیں گی، لیکن نتائج نے اسے رد کرتے ہوئے بی جے پی کے اقتدار کے نشہ کو اتاردیا۔ یہ باتیں آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان وممبئی صدر نواب ملک نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر انہوں نے بی جے پی پر جم کر تنقید کی اور وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس کو اب تک کا سب سے بدعنوان وزیراعلیٰ قرار دیا۔نواب ملک نے کہا کہ انتخاب شروع ہونے سے قبل ہی کچھ نیوز چینلس نے اوپینین پول کے ذریعے عوام میں تذبذب پیدا کرنے کی کوشش کی۔ الیکٹرانک میڈیا کے لوگوں نے جانبداری کی سیاست کی،اس لئے ایسے لوگوں کے خلاف قانونی صلاح ومشورہ کے بعد ہم قانونی کارروائی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ نیوزچینلس کے دکھائے ہوئے غلط اوپینین پول کی وجہ سے بی جے پی کی حکومت جاتے جاتے رہ گئی۔ مودی جن جن مقامات پرگئے ، ان تمام جگہوں پر بی جے پی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی کاکوئی جادو نہیں رہ گیا ہے ۔نواب ملک نے کہا کہ ہمارے لیڈر پرفل پٹیل کے بارے میں نیوزچینلس یہ دکھاکر عین الیکشن کے موقع پر پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کئے کہ ان کا داود سے تعلق ہے ، جبکہ گجرات میں مودی کی کابینہ میں داود سے رشتہ رکھنے والا ایک شخص پندرہ سال تک موجود رہا، اس کے بارے میں کسی نیوزچینلس کی ہمت نہیں ہے کہ مودی سے جاکر سوال کرے ۔
اسمبلی الیکشن2019میں فاتح مسلم امیدواروں
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں عوام کے تئیں ناراضگی تھی۔ بی جے پی وشیوسینا کو دوبارہ اقتدار حاصل ہوا ہے لیکن ان کے یہاں کوئی جوش وخروش نظر نہیں آرہا ہے ۔ اس کے برخلاف ہمارے اتحادکے یہاں زیادہ خوشی کا ماحول ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اقتدار کی کوئی لالچ نہیں ہے ، ریاست کی عوام نے ہمیں اپوزیشن میں رہنے کا فیصلہ دیا ہے ، یہ فیصلہ ہمیں منظور ہے ۔ اب ہم مزید طاقت وتوانائی کے ساتھ عوام کے مسائل اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس مہاراشٹر کی تاریخ میں سب سے زیادہ بدعنوان وزیراعلیٰ ہیں۔ ہم اسمبلی میں ان کی تمام بدعنوانیوں کو ان کے روبرو پیش کریں گے اور ان سے جواب طلب کریں گے ۔نواب ملک نے کہا کہ ریاستی حکومت نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ، اسے پورے نہیں کئے ۔ کسانوں کی قرض معافی برائے نام ہوئی، سیلاب وخشک سالی سے متاثرہ لوگوں کی مدد نہیں کی گئی، نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا، 13لاکھ لوگوں کا روزگار چلا گیا۔ لیکن حکومت کی جانب سے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہم کچھ کررہے ہیں جبکہ کیا کچھ نہیں گیا۔ اس کی وجہ سے عوام میں حکومت کے تئیں ناراضگی تھی۔ اس حکومت نے عوام کو گمراہ کیا۔ نواب ملک نے کہا کہ بھومی پوجن تو کیا جارہا ہے لیکن پروجیکٹ کا افتتاح تک نہیں کیا جارہا ہے ۔ نواب ملک نے ساتارا کے اودئے نراجے بھوسلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں گئے ،لیکن عوام نے انہیں ان کی اوقات بتادی۔ اسی طرح ایک دوسرے جئے دت شیرساگر وزارت کی لالچ میں گئے اور انہیں بھی عوام نے شکشت دیدی۔ ریاست کی عوام نے یہ دکھادیا کہ کسی دوسری پارٹی کو توڑنے کی سیاست یہاں نہیں چلتی ہے ۔