کشمیر: پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کے بیچ ٹھگ نما انسان مسافروں کو لوٹنے لگے 


سری نگر، 18 اکتوبر (یو این آئی) وادی کشمیر میں گزشتہ قریب ڈھائی ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہنے کے باعث جہاں ایک طرف نجی گاڑیوں کے مالکان پیدل سفر کرنے والے لوگوں کو لفٹ دے کر جذبہ ہمدوری وانسانیت کا مظاہرہ کررہے ہیں وہیں بعض ایسے بھی ٹھگ نما گاڑی والے بھی سامنے آئے ہیں جو مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچانے کے بجائے انہیں لوٹنے کے لئے گاڑیوں میں اٹھاتے ہیں۔بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے مکمل طور پر غائب ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری ہے ۔یو این آئی اردو کو موصولہ اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جن میں گاڑی والوں نے پیدل سفر کرنے والوں کو تو لفٹ دیا لیکن بعد میں انہیں لوٹ کر سر راہ بے یار ومددگار چھوڑ دیا۔سری نگر - اننت ناگ شاہراہ پر ٹھگ نما ڈرائیور کا شکار ہونے والے ایک مسافر نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: 'میں گھر سے پیدل اپنے منزل کی طرف جارہا تھا کہ ایک گاڑی والا اچانک میرے نزدیک رک گیا اورمجھے گاڑی میں بیٹھنے کو کہا، میں یہ سمجھا کہ شاید از راہ انسانیت مجھے لفٹ دیا ہے لیکن کچھ دور چلنے کے بعد اس نے گاڑی روکی اور مجھے دھمکی دینے لگا کہ اگر میں نے اس کو جیب میں جتنا پیسہ ہے وہ نہیں دیا تو وہ مجھے قتل کرے گا، میں حواس باختہ ہوگیا اور جان بچانے کے واسطے میرے جیب میں جتنے پیسے تھے میں نے اس کے حوالے کردیے ، میرے جیب میں تیرہ ہزار روپے تھے جن کو گھر کے لئے کچھ ضروری چیزیں خریدنے کے لئے ساتھ اٹھایا تھا'۔ایک اور مسافر نے کہا کہ میرے ساتھ بھی اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا جب لفٹ دینے والے نے مجھے سرراہ چھوڑ کر لوٹ لیا۔انہوں نے کہا: 'میں محو سفر تھا کہ ایک گاڑی والے نے مجھے گاڑی میں اٹھایا اور ایک جگہ جہاں بستی نہیں تھی اور گاڑیاں بھی نہیں چل رہی تھیں مجھے جیب سے سارا پیسہ نکال کر اس کے حوالے کرنے کو کہا، میں نے بلا کسی چوں چرا کے چار ہزار روپے جیب میں سے نکال کر اس کے سپرد کئے اور اپنی جان بچائی'۔موصوف مسافر نے کہا کہ اگر چہ ٹھگ نما گاڑی والے ہزاروں میں ایک ہیں لیکن لوگوں سے میری گزارش ہے کہ وہ گھروں سے نکلتے وقت بہت کم پیسہ ساتھ اٹھایا کریں تاکہ ایسے ٹھگوں کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔وسطی ضلع بڈگام کے سید محمود نامی ایک ادھیڑ عمر کے ایک شہری نے کہا کہ مجھ سے ایک گاڑی والے نے ایک کلومیٹر کی مسافت کے لئے ایک سو روپے بطور کرایہ دینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا: 'میں اپنے گھر کی طرف جارہا تھا کہ ایک گاڑی والا آیا میں نے ہاتھ سے اس کو رکنے کا اشارہ کیا گاڑی والا رک گیا اور کہا کہ جہاں تمہیں جانا ہے وہ ایک کلومیٹر کی مسافت ہے جس کے لئے تمہیں ایک سو روپیہ کرایہ کے بطور ادا کرنا ہوگا اگر دو گے تو گاڑی میں بیٹھ جا ¶ ورنہ پیدل سفر کرو'۔دریں اثنا لوگوں نے سومو اور آٹو ڈرائیوروں پر بھی لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں لوٹنے کا الزام عائد کیا ہے ۔مسافروں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سومو اور آٹو ڈرائیور لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر ان سے دوگنا کرایہ وصول کرتے ہیں۔انہوں نے کہا: 'موجودہ حالات میں جب پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہے تو سومو اور آٹو ڈرائیور لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں وہ لوگ مسافروں سے ڈبل کرایہ وصول کرتے ہیں، جس اسٹاپ تک دس روپیہ کرایہ مقرر ہے تو سومو والے کم سے کم بیس روپیہ وصول کرتے ہیں'۔موصوف گروپ نے کہا کہ آٹو والے موجودہ حالات سے کچھ زیادہ ہی فائدہ اٹھانے کی تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آٹو والے بھی مجبور مسافروں سے منہ مانگی کرایہ وصول کر کمائی کرنے میں مصروف عمل ہیں، ان کا پوچھنے والا کوئی نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے ۔تاہم یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بیشتر نجی گاڑی والے مسافروں کو لفٹ دیتے ہیں اور انہیں منزل مقصود تک پہنچاتے ہیں بسا اوقات تو کئی گاڑی والے بیماروں کو ہسپتال بھی پہنچاتے ہیں اور کسی سے تیل کا بھی پیسہ نہیں لیتے ہیں۔